جے شنکر نے بدھ کے روز یہاں ایک تھنک ٹینک کی جانب سے منعقد ایک پروگرام میں کہا ’’میں افغانستان میں پاکستانی ترقیاتی منصوبوں کی ایک فہرست دیکھنا چا ہوں گا‘‘۔
انہوں نے افغانستان میں امریکہ کے کردار کےتیئں کہاکہ سبھی جانتے ہیں کہ امریکہ وہاں اپنی پالیسی میں تبدیلی کر رہا ہے، لیکن یہ پالیسی کیسی ہوگی اس کے بارے میں کسی کو کوئی معلومات نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے افغانستان کے ساتھ تاریخی ، ثقافتی اور معاشی نیز ترقیاتی اور سیاسی تعلقات بھی ہیں۔
جے شنکر نے افغانستان میں امن و استحکام لانے کے لئے وہاں کی عوام اور منتخبہ نمائندوں کے اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ہمیں معلوم ہے کہ وہاں انتہائی تکثریتی سیاست ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ کسی بھی ملک میں معاشرے کی سمت طے کرنے میں وہاں کے لوگ اور منتخبہ نمائندوں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے افغانستان میں پاکستان کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’’اگر آپ پاکستان سے پوچھیں کہ اس نے گزشتہ 18 برسوں کے دوران کیا تعاون دیا تو میرا خیال ہے کہ وہ کہیں گے کہ انہوں نے افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کو جگہ دی جو صحیح ہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان نے ان کے ساتھ کیا کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے اوپر طویل عرصہ سے دہشت گردوں کو سرحد کے دوسری جانب پناہ دینے کا الزام لگاتے آ رہے ہیں۔
جے شنکر نے گزشتہ ماہ افغانستان میں اہم کردار ادا کر رہے امریکی حکام سے ملاقات کے بعد کہا تھا ’’افغانستان میں امریکہ کی 18 سالہ فوجی وابستگی رہی ہے۔ میں واضح طور پر یہ مانتا ہوں کہ کوئی دیگر ملک اس طرح کے عزائم کا اظہار نہیں کر سکتا۔