ETV Bharat / bharat

سنبھل میں تشدد: پتھراؤ اور فائرنگ سے 4 نوجوان جاں بحق، انٹرنیٹ سروس 24 گھنٹے کے لئے بند

عدالت کے حکم پر اتوار کو ڈی ایم-ایس پی کے ساتھ ٹیم جامع مسجد کا سروے کرنے آئی تھی۔

سنبھل میں تشدد
سنبھل میں تشدد (Image Source: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

Updated : 37 minutes ago

سنبھل: شاہی جامع مسجد کا سروے 4 دن بعد دوبارہ شروع ہوا تو ہنگامہ ہوگیا۔ سروے کے لیے آنے والی ٹیم کے مسجد میں داخل ہونے کے بعد تشدد ہو گیا۔ مرادآباد کمشنر انجنیا سنگھ نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران چار لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ کوٹ کاروی کے رہائشی نعیم، سرائے ترین کے رہائشی بلال اور حیات نگر سرائے ترین کے رہائشی نعمان جاں بحق ہو گئے۔

کمشنر نے بتایا کہ ڈی ایم اور ایس پی کی موجودگی میں سروے کیا گیا۔جب سروے ختم ہوا اور ٹیم روانہ ہونے لگی تو ایک ہجوم جمع ہو گیا اور نعرے لگانے لگے۔ اس دوران پتھراؤ شروع ہو گیا۔جس پر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فورس نے آنسو کے گولے داغے اور پلاسٹک کی گولیوں کا استعمال کیا۔ اسی دوران دوسری جگہ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا ۔ تین سے چار گاڑیاں جل گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہی جامع مسجد سنبھل کے سروے کے دوران حالات کشیدہ، ہجوم کا پتھراؤ اور پولیس کا لاٹھی چارج

سی او سمیت 12 پولیس اہلکار زخمی

سروے کے بعد ٹیم روانہ ہوئی تو تین گروپ آمنے سامنے آگئے، پھر گولیاں چلائی گئیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گولی کس گروپ نے چلائی۔ لیکن سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے پی آر او کے پیر میں گولی لگی، ڈپٹی کلکٹر کی ٹانگ فریکچر ہو گئی، سی او کو چھرے لگے اور کانسٹیبل کے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ سی او سنبھل سمیت تقریباً ایک درجن پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس فائرنگ میں تین نوجوانوں کی موت ہو گئی ہے۔

15 افراد کو حراست میں لیا گیا

کمشنر نے بتایا کہ دو خواتین سمیت 15 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ خواتین چھت سے پتھر پھینک رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف پولیس سخت کارروائی کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کیوں ہوئی اس کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو کسی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سنبھل جامع مسجد تنازع: پولیس کی بربریت کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے، ضیاء الرحمن برق

اویسی نے پولیس بربریت کی مزمت کی

ایم آئی کے صدر اسد الدین اویسی نے سنمبھل میں پولیس کی بربریت کو لےکر سحت مزمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کل رات بنگلور میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ میں آیا تھا۔ جیسے ہی مجھے حالات کی خبر ملی میں واپس آ رہا ہوں۔ پولیس کے ظلم کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤں گا۔ میں جلد ہی اپنے لوگوں کے درمیان آؤں گا۔ اسد الدین نے ایکس پر لکھا کہ اس حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

12ویں تک کے تمام سکول 25 نومبر تک بند

ہنگامہ آرائی کے بعد نرسری سے 12ویں تک کے تمام اسکول 25 نومبر تک بند کردیئے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر الکا شرما کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ سنبھل تحصیل علاقے کے تمام اسکول بند رہیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ڈی ایم نے سنبھل تحصیل کے علاقے میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ بند کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا نے بتایا کہ صرف سنبھل تحصیل میں 24 گھنٹے انٹرنیٹ بند رکھنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

سنبھل: شاہی جامع مسجد کا سروے 4 دن بعد دوبارہ شروع ہوا تو ہنگامہ ہوگیا۔ سروے کے لیے آنے والی ٹیم کے مسجد میں داخل ہونے کے بعد تشدد ہو گیا۔ مرادآباد کمشنر انجنیا سنگھ نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران چار لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ کوٹ کاروی کے رہائشی نعیم، سرائے ترین کے رہائشی بلال اور حیات نگر سرائے ترین کے رہائشی نعمان جاں بحق ہو گئے۔

کمشنر نے بتایا کہ ڈی ایم اور ایس پی کی موجودگی میں سروے کیا گیا۔جب سروے ختم ہوا اور ٹیم روانہ ہونے لگی تو ایک ہجوم جمع ہو گیا اور نعرے لگانے لگے۔ اس دوران پتھراؤ شروع ہو گیا۔جس پر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فورس نے آنسو کے گولے داغے اور پلاسٹک کی گولیوں کا استعمال کیا۔ اسی دوران دوسری جگہ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا ۔ تین سے چار گاڑیاں جل گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہی جامع مسجد سنبھل کے سروے کے دوران حالات کشیدہ، ہجوم کا پتھراؤ اور پولیس کا لاٹھی چارج

سی او سمیت 12 پولیس اہلکار زخمی

سروے کے بعد ٹیم روانہ ہوئی تو تین گروپ آمنے سامنے آگئے، پھر گولیاں چلائی گئیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گولی کس گروپ نے چلائی۔ لیکن سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے پی آر او کے پیر میں گولی لگی، ڈپٹی کلکٹر کی ٹانگ فریکچر ہو گئی، سی او کو چھرے لگے اور کانسٹیبل کے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ سی او سنبھل سمیت تقریباً ایک درجن پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس فائرنگ میں تین نوجوانوں کی موت ہو گئی ہے۔

15 افراد کو حراست میں لیا گیا

کمشنر نے بتایا کہ دو خواتین سمیت 15 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ خواتین چھت سے پتھر پھینک رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف پولیس سخت کارروائی کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کیوں ہوئی اس کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو کسی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سنبھل جامع مسجد تنازع: پولیس کی بربریت کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے، ضیاء الرحمن برق

اویسی نے پولیس بربریت کی مزمت کی

ایم آئی کے صدر اسد الدین اویسی نے سنمبھل میں پولیس کی بربریت کو لےکر سحت مزمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کل رات بنگلور میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ میں آیا تھا۔ جیسے ہی مجھے حالات کی خبر ملی میں واپس آ رہا ہوں۔ پولیس کے ظلم کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤں گا۔ میں جلد ہی اپنے لوگوں کے درمیان آؤں گا۔ اسد الدین نے ایکس پر لکھا کہ اس حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

12ویں تک کے تمام سکول 25 نومبر تک بند

ہنگامہ آرائی کے بعد نرسری سے 12ویں تک کے تمام اسکول 25 نومبر تک بند کردیئے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر الکا شرما کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ سنبھل تحصیل علاقے کے تمام اسکول بند رہیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ڈی ایم نے سنبھل تحصیل کے علاقے میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ بند کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا نے بتایا کہ صرف سنبھل تحصیل میں 24 گھنٹے انٹرنیٹ بند رکھنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

Last Updated : 37 minutes ago
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.