افغانستان کے صوبہ قندھار کے صوبائی گورنر دفتر کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ عسکریت پسند تنظیم طالبان کے آٹھ کمانڈرز کو رہا کردیا۔
گورنر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق حکومت افغانستان اور طالبان کے مابین معاہدے کے تحت 400 عسکریت پسندوں کو رہائی کے مطالبہ کے بعد ان کمانڈرز کو رہا کیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق رہا کئے گئے کچھ عسکریت پسندوں کو لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کو ہلاک کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد اب انہیں رہا کردیا گیا ہے۔
افغان حکومت اور طالبان امن معاہدے کی تکمیل کے مقصد سے عسکریت پسندوں کو وقفہ وقفہ سے رہا کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس کے اوائل میں ہونے والے دوحہ معاہدے کے بعد طالبان اور افغان حکومت کے مابین ہونے والی برسوں کی تلخی میں کمی ضرور آئی تھی، لیکن مکمل طور پر دونوں نے ایک دوسرے کو گلے نہیں لگایا تھا۔
افغان حکومت کے اشارے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ جلد ہی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ آکر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں گے۔
ایسے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر طالبان اور افغانستان حکومت ایک دوسرے سے گلے مل کر افغانستان کو ترقی دینے اور حکومت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو بھارت کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے۔