افغانستان کے مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ ملک کے تین صوبوں، ہیلمند، قندھار اور اُرگن میں افغان فوج اور طالبان کے مابین تصادم کا سلسلہ گذشتہ کچھ دنوں سے جاری ہے۔
طلوع نیوز کی کی رپورٹ کے مطابق مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ قندھار صوبے کے ضلع ارغندب اور ارگن کے ضلع دہرود کے کچھ خطوں پر عسکریت پسندوں نے قبضہ کر لیا ہے۔
عہدیداروں نے مزید کہا کہ اس قبضے کے سبب مذکورہ علاقوں سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
طلوع نیوز کے مطابق دہرود کے پولیس سربراہ محمد کریمی نے بتایا کہ اگر حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہ دی گئی، تو پورا ضلع عسکریت پسندوں کے قبضے میں چلا جائے گا اور حالات بے قابو ہو جائیں گے۔
طالبان نے دعوی کیا ہے کہ قندھار کے ضلع ارغندب کے کچھ علاقوں پر انہوں نے حملہ کر اپنے قبضے میں کر لیا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے مزید کہا کہ ضلع میں آپریشن اب بھی جاری ہے۔ عہدیداروں نے قندھار کے ضلع پنجائی میں تصادم کی بھی رپورٹ کی ہے۔
قندھار کے پولیس سربراہ تدین خان نے بتایا کہ صوبے میں افغان فوج کے ساتھ تصادم میں کم از کم 70 طالبان عسکریت پسند ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
سکیوریٹی عہدیداروں نے بتایا کہ ہیلمند میں لشکر گاہ شہر کے پی ڈی 4 میں تصادم جاری ہے، جہاں ایک ماہ قبل تصادم کا آغاز ہوا تھا۔
حکام نے سنیچر کو بتایا کہ ملک بھر میں طالبان گروپ کے نائب سربراہ ملا امان اللہ سمیت طالبان کے 19 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ طالبان نے گذشتہ 50 دنوں میں کم از کم 2 ہزار حملے کیے ہیں، جس میں 261 شہری ہلاک، جبکہ 602 زخمی ہوئے ہیں۔