ETV Bharat / international

Attack on Female Journalist: لاہور میں خاتون صحافی عنبرین فاطمہ پر حملہ - لاہور میں خاتون صحافی پر حملہ

بدھ کے روز نامعلوم شخص نے سینئر پاکستانی صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ Ambereen Fatima کی گاڑی پر ایک لوہے کی راڈ سے حملہ کیا تھا، لیکن لاہور پولیس نے خاتون صحافی پر حملہ Attack on Female Journalist کرنے والے ملزم کا دو دن گزرنے کے بعد بھی کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔

journalist Ambereen Fatima
صحافی عنبرین فاطمہ
author img

By

Published : Nov 26, 2021, 10:08 PM IST

سینئر پاکستانی صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ Ambereen Fatima پر لاہور میں ایک نامعلوم شخص نے حملہ کردیا، جب وہ اپنی بہن اور بیٹی کے ہمراہ خریداری کے لیے باہر گئی تھیں۔

نورانی نے کئی بار عمران خان حکومت پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ متاثرہ عنبرین فاطمہ بھی پیشے سے صحافی ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے ایک لوہے کی راڈ سے فاطمہ کی کار کی ونڈو اسکرین توڑ دی اور اس نے وہاں سے فرار ہونے سے پہلے دھمکی بھی دی۔معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔

جیونیوز نے پنجاب پولیس کے حوالے سے کہا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کی قیادت میں ایک ٹیم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آور کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

فاطمہ نے پولیس کو دیے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں اور شہر لاہور کے تاج پورہ علاقہ میں اپنی بہن اور بیٹی کے ساتھ خریداری کررہی تھیں، اسی وقت ان پر نامعلوم شخص حملہ آور ہوا۔

انہوں نے حکومت سے تحفظ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ مجرم کی گرفتاری کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں سے ایک: رپورٹ

پی ایم ایل-این کی نائب صدر مریم نواز نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ حملہ آوروں نے ایک غیر مسلح اور بے بس خاتون پر حملہ کیا ہے کیونکہ وہ کسی ایسے شخص سے تعلق رکھتی ہے جو انہیں بے نقاب کر رہا ہے۔ میں اس سے بالکل بھی حیران نہیں ہوں۔ عنبرین اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔"

courtesy tweeter
بشکریہ مریم نواز ٹویٹر

جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی حملے پر تنقید کرتے ہوئے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این آئی

سینئر پاکستانی صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ Ambereen Fatima پر لاہور میں ایک نامعلوم شخص نے حملہ کردیا، جب وہ اپنی بہن اور بیٹی کے ہمراہ خریداری کے لیے باہر گئی تھیں۔

نورانی نے کئی بار عمران خان حکومت پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ متاثرہ عنبرین فاطمہ بھی پیشے سے صحافی ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے ایک لوہے کی راڈ سے فاطمہ کی کار کی ونڈو اسکرین توڑ دی اور اس نے وہاں سے فرار ہونے سے پہلے دھمکی بھی دی۔معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔

جیونیوز نے پنجاب پولیس کے حوالے سے کہا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کی قیادت میں ایک ٹیم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آور کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

فاطمہ نے پولیس کو دیے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں اور شہر لاہور کے تاج پورہ علاقہ میں اپنی بہن اور بیٹی کے ساتھ خریداری کررہی تھیں، اسی وقت ان پر نامعلوم شخص حملہ آور ہوا۔

انہوں نے حکومت سے تحفظ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ مجرم کی گرفتاری کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں سے ایک: رپورٹ

پی ایم ایل-این کی نائب صدر مریم نواز نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ حملہ آوروں نے ایک غیر مسلح اور بے بس خاتون پر حملہ کیا ہے کیونکہ وہ کسی ایسے شخص سے تعلق رکھتی ہے جو انہیں بے نقاب کر رہا ہے۔ میں اس سے بالکل بھی حیران نہیں ہوں۔ عنبرین اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔"

courtesy tweeter
بشکریہ مریم نواز ٹویٹر

جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی حملے پر تنقید کرتے ہوئے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.