ETV Bharat / international

چینی ایپس پر پابندی کے بھارتی اقدام کا مائک پیمپو نے خیر مقدم کیا - جی 20 ورچوئل اجلاس

سینئر صحافی سمیتا شرما نے جی 20 کے ورچوئل اجلاس سے متعلق کہا ہے کہ بھارت نے اس اجلاس میں ڈیجٹل پلیٹ فارم کے حوالے سے  شہریوں کی پرائیویسی اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔وہیں امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مائیک پیمپو نے گلوان وادی میں ہوئے جھڑپ کو چین کے رویے کو ناقابل قبول بتایا ہے اور بھارت کی جانب سے موبائل ایپس پر لگائی گئی پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔

Breaking News
author img

By

Published : Jul 23, 2020, 1:24 PM IST

لداخ کی گلوان وادی میں 15 جون کو ہوئی جھڑپ کے تناظر میں بھارت کی جانب سے 59 چینی موبائل ایپس، بشمول ٹِک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی لگانے کے اقدام کے پندرہ دن بعد انڈین انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اور اُن کے چینی ہم منصب نے جی -20 کے ڈیجیٹل اکانومی ورچوئل اجلاس میں ایک دوسرے کا آمنا سامنا کیا۔

اجلاس میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرشاد نے ڈیجٹل پلیٹ فارم کے حوالے سے شہریوں کی پرائیویسی اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی تحفظات کے حوالے سے یہ بات ضروری ہے کہ مختلف ممالک میں استعمال کئے جانے والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز قابل اعتماد اور محفوظ ہوں۔ روی پرساد نے کہا، ’’ جہاں تک خود مختار ممالک کا تعلق ہے، اُن کے تحفظ، دفاع اور ڈاٹا پرائیویسی کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ذمہ دار اور جوابدہ ہونا چاہیے۔‘‘

جی ٹوینٹی کے اس ورچوئل اجلاس کی میزبانی سعودی عرب کررہا تھا۔ ایپس پر پابندی کے بھارت کے فیصلے پر چین نے اس معاملے کو دو طرفہ بات چیت میں اٹھاتے ہوئے اپنی ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا اور بھارت کے اس اقدام کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے رہنما قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے منگل کو پابندی شدہ ایپس کی متعلقہ کمپنیوں کو ہدایات دی ہیں کہ سرکار کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر سختی سے عمل کریں، برعکس صورت میں ان کے خلاف سنگین کارروائی کی جائے گی۔

آج کے جی ٹوینٹی اجلاس میں بھارتی وزیر روی پرشاد نے مزید کہا، ’’ہم سب کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ ڈیجیٹل اکونامی اور ڈاٹا اکونامی کو ساتھ ساتھ چلنا چاہیے ۔۔۔ ہمیں ڈاٹا پر متعلقہ لوگوں کا حق تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ ڈاٹا متعلقہ ممالک کا حق ہے اور ساتھ ہی لوگوں کی پرائیویسی کا تحفظ بھی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے جی ٹوینٹی اجلاس کے شرکا کو مطلع کیا کہ ’’بھارت جلد ہی پرسنل ڈاٹا کی حفاظت کے لئے ایک قانون متعارف کرائے گا اور اس کے ذریعے نہ صرف متعلقہ شہریوں کے پرائیویسی یقینی بنائی جائے گی بلکہ ڈاٹا کا استعمال معاشی ترقی کے لئے کرنے کی راہ بھی ہموار ہوگی ۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر بھارت کی تیار کردہ سیتو ایپ کا تذکرہ بھی کیا، جو کووِڈ 19 سے لڑنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔

درایں اثنا امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پیمپو نے امریکا بھارت تجارتی کونسل کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے گلوان جھڑپ، جس میں بیس بھارتی سپاہی مارے گئے، کو چین کا ایک ’’ نا قابل قبول رویہ ‘‘ قرار دیا ہے اور بھارت کی جانب سے موبائل ایپس پر پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ یہ ضروری ہے کہ ہمارے جیسے جمہوری ممالک مل جل کر کام کریں۔ ہم چین کی کمونسٹ پارٹی کی جانب سے پیدا کئے گئے خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے درمیان مل جل کر کام کرنے کی گنجائش صاف طور پر نظر آرہی ہے۔‘‘

پیمپو نے مزید کہا کہ ’’ (گلوان میں) پیپلز لبریشن آرمی کی کارروائی چین کی کمونسٹ پارٹی کے ناقابل قبول رویہ کی ایک تازہ مثال ہے۔ ہم بھارت کے بیس سپاہیوں کی موت پر غمزدہ ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ٹھوس کوششوں سے ہم اپنے مفادات کا تحفظ کرسکیں گے۔ میں خاص طور سے بھارت کے حالیہ فیصلے، جس کے تحت 59 چینی موبائل اپیپس، بشمول ٹِک ٹاک جو بھارتی عوام کے لئے ایک سنگین سیکورٹی رسک ہے، پر پابندی کے اقدام کی سراہنا کرتا ہوں۔‘‘ پیمپو نے مزید کہا، ’’ میں خوش ہوں کہ بھارت انڈو پیسفک اور عالمی سطح پر اپنا دفاع بڑھا رہا ہے۔‘‘

اس دوران انڈین آئیڈٰیاز سمٹ، جس میں بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر موجود تھے، میں امریکی سنیٹ کے رکن مارک وارک وارنر نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کی بڑھتی ہوئی برتری کو قابو کرنے کےلئے بھارت جیسے ممالک کے ساتھ اتحاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، بھارت کے پاس چین کے ساتھ ٹیلی کام اور میڈیکل سپلائز کے شعبوں میں سپلائی چین توڑنے کا ایک موقعہ ہے۔ بھارت اس پوزیشن میں ہے کیونکہ اس نے امریکا سمیت دُنیا بھر میں کئی ممالک کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔‘‘

لداخ کی گلوان وادی میں 15 جون کو ہوئی جھڑپ کے تناظر میں بھارت کی جانب سے 59 چینی موبائل ایپس، بشمول ٹِک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی لگانے کے اقدام کے پندرہ دن بعد انڈین انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اور اُن کے چینی ہم منصب نے جی -20 کے ڈیجیٹل اکانومی ورچوئل اجلاس میں ایک دوسرے کا آمنا سامنا کیا۔

اجلاس میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرشاد نے ڈیجٹل پلیٹ فارم کے حوالے سے شہریوں کی پرائیویسی اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی تحفظات کے حوالے سے یہ بات ضروری ہے کہ مختلف ممالک میں استعمال کئے جانے والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز قابل اعتماد اور محفوظ ہوں۔ روی پرساد نے کہا، ’’ جہاں تک خود مختار ممالک کا تعلق ہے، اُن کے تحفظ، دفاع اور ڈاٹا پرائیویسی کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ذمہ دار اور جوابدہ ہونا چاہیے۔‘‘

جی ٹوینٹی کے اس ورچوئل اجلاس کی میزبانی سعودی عرب کررہا تھا۔ ایپس پر پابندی کے بھارت کے فیصلے پر چین نے اس معاملے کو دو طرفہ بات چیت میں اٹھاتے ہوئے اپنی ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا اور بھارت کے اس اقدام کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے رہنما قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے منگل کو پابندی شدہ ایپس کی متعلقہ کمپنیوں کو ہدایات دی ہیں کہ سرکار کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر سختی سے عمل کریں، برعکس صورت میں ان کے خلاف سنگین کارروائی کی جائے گی۔

آج کے جی ٹوینٹی اجلاس میں بھارتی وزیر روی پرشاد نے مزید کہا، ’’ہم سب کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ ڈیجیٹل اکونامی اور ڈاٹا اکونامی کو ساتھ ساتھ چلنا چاہیے ۔۔۔ ہمیں ڈاٹا پر متعلقہ لوگوں کا حق تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ ڈاٹا متعلقہ ممالک کا حق ہے اور ساتھ ہی لوگوں کی پرائیویسی کا تحفظ بھی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے جی ٹوینٹی اجلاس کے شرکا کو مطلع کیا کہ ’’بھارت جلد ہی پرسنل ڈاٹا کی حفاظت کے لئے ایک قانون متعارف کرائے گا اور اس کے ذریعے نہ صرف متعلقہ شہریوں کے پرائیویسی یقینی بنائی جائے گی بلکہ ڈاٹا کا استعمال معاشی ترقی کے لئے کرنے کی راہ بھی ہموار ہوگی ۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر بھارت کی تیار کردہ سیتو ایپ کا تذکرہ بھی کیا، جو کووِڈ 19 سے لڑنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔

درایں اثنا امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پیمپو نے امریکا بھارت تجارتی کونسل کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے گلوان جھڑپ، جس میں بیس بھارتی سپاہی مارے گئے، کو چین کا ایک ’’ نا قابل قبول رویہ ‘‘ قرار دیا ہے اور بھارت کی جانب سے موبائل ایپس پر پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ یہ ضروری ہے کہ ہمارے جیسے جمہوری ممالک مل جل کر کام کریں۔ ہم چین کی کمونسٹ پارٹی کی جانب سے پیدا کئے گئے خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے درمیان مل جل کر کام کرنے کی گنجائش صاف طور پر نظر آرہی ہے۔‘‘

پیمپو نے مزید کہا کہ ’’ (گلوان میں) پیپلز لبریشن آرمی کی کارروائی چین کی کمونسٹ پارٹی کے ناقابل قبول رویہ کی ایک تازہ مثال ہے۔ ہم بھارت کے بیس سپاہیوں کی موت پر غمزدہ ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ٹھوس کوششوں سے ہم اپنے مفادات کا تحفظ کرسکیں گے۔ میں خاص طور سے بھارت کے حالیہ فیصلے، جس کے تحت 59 چینی موبائل اپیپس، بشمول ٹِک ٹاک جو بھارتی عوام کے لئے ایک سنگین سیکورٹی رسک ہے، پر پابندی کے اقدام کی سراہنا کرتا ہوں۔‘‘ پیمپو نے مزید کہا، ’’ میں خوش ہوں کہ بھارت انڈو پیسفک اور عالمی سطح پر اپنا دفاع بڑھا رہا ہے۔‘‘

اس دوران انڈین آئیڈٰیاز سمٹ، جس میں بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر موجود تھے، میں امریکی سنیٹ کے رکن مارک وارک وارنر نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کی بڑھتی ہوئی برتری کو قابو کرنے کےلئے بھارت جیسے ممالک کے ساتھ اتحاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، بھارت کے پاس چین کے ساتھ ٹیلی کام اور میڈیکل سپلائز کے شعبوں میں سپلائی چین توڑنے کا ایک موقعہ ہے۔ بھارت اس پوزیشن میں ہے کیونکہ اس نے امریکا سمیت دُنیا بھر میں کئی ممالک کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.