افغانستان کے رہنما اور قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل (ایچ سی این آر) کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اپنا دورۂ بھارت ختم کرکے واپس چلے گئے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے افغان امن عمل کے لئے قیام امن کی کوششوں کے ضمن میں تبادلۂ خیال کرنے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو مدعو کیا گیا تھا۔
ایک ٹویٹر پوسٹ میں افغان امن مذاکرات کار عبداللہ عبداللہ نے بھارت کی مہمان نوازی پر وزیراعظم نریندر مودی، وزیر برائے امور خارجہ ایس جئے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سمیت دیگر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
عبداللہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ 'میرا بھارت کا چار روزہ سرکاری دورہ بہت کامیاب رہا۔ میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر برائے امور خارجہ ایس جئے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سمیت دیگر رہنما، حکومت اور بھارتی عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں'۔
انہوں نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کو ان کے ملک میں امن عمل میں مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ 'میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ افغان امن عمل کے لئے مکمل حمایت کرتے ہیں۔ علاقائی اتفاق رائے اور ہمارے ملک میں امن کے لئے تعاون اہم ہے'۔
بتادیں کہ جمعرات کے روز ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے وزیر اعظم مودی اور ڈووال سے ملاقات کی جہاں انہوں نے بھارت - افغانستان تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کے لئے طویل مدتی عہد کی تصدیق کی۔
ایک دن بعد وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے عبداللہ سے ملاقات کی اور انہیں پڑوسی ملک میں امن، خوشحالی اور استحکام کے لئے بھارت کی وابستگی کا یقین دلایا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ عبداللہ کا بھارت کا پہلا دورہ تھا۔
ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب وہ افغانستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان بین افغان مذاکرات اور ملک میں امن کی بحالی کے لئے حکومتی ثالث کا کرداد نبھا رہے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نئی دہلی کے سفر سے قبل عبداللہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر پاکستانی عہدیداروں سے افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کا آغاز 12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی دہائیوں کی جنگ کے خاتمے کے لئے ہوا تھا، جس کے بعد مثبت تبدیلی اور قیام امن کی امید کی جارہی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان، حکومت اور مختلف دینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اسی ضمن میں طالبان کے نائب رہنما ملا عبد الغنی برادر، افغان حکومت اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات کے لیے اس سے قبل 29 فروری 2020 کو دوحہ میں امن معاہدے کے لیے مذاکرت کا آغاز ہوا تھا۔