پاکستان فرنٹیئر کارپس کی جانب سے پاک افغان سرحد پر کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کے ہلاک جبکہ 6 دیگر کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
یہ فائرنگ، اتوار کو چمن اسپن بولڈک (پاک افغان سرحد) کے سرحدی گیٹ کے نزدیک نہتھے شہریوں پر کی گئی تھی۔
ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پشتو تاجر، جو اپنے سامان کے ساتھ پیدل چل کر پاک افغانستان کے سرحد پر پہنچے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور تاجروں کے درمیان سخت کلامی ہو گئی اور تاجروں کو سرحد پار کرنے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ تاجر یکجا ہو کر دوستانہ گیٹ پر احتجاج کرنے لگے اور انہوں نے سیکیورٹی کے لوگوں سے گیٹ کھولنے کی گذارش کی، لیکن جب گیٹ کھولنے سے انکار کیا گیا، تو اس کے جواب میں تاجروں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھربازی شروع کر دی اور گیٹ کے قریب ٹائر جلائے۔
حالات اس وقت پر کشیدہ ہو گئے، جب احتجاج کر رہے تاجروں نے سیکیورٹی فورسز پر گولی چلا دی، اس گولی باری کے جواب میں سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی گولی چلائی، جس میں 2 بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر چمن کے ضلع ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن علاج کے دوران ان میں سے ایک کی موت ہو گئی۔
حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے چمن کے اسسٹنٹ کمشنر زکاء اللہ درانی نے بتایا کہ زخمیوں میں سے چار کو کوئیٹہ سول ہاسپٹل کے ٹراما سینٹر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
پشتوں تحفظ مومنٹ کے رہنما محسن داور نے اس حادثے کی مذمت کی اور پاکستان کی حکومت سے سوال کیا کہ کیا شہریوں پر حملہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی یا نہیں؟