امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد 'امریکہ-افغان' مفاہمتی عمل کی بحالی کے سلسلہ میں پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ بات چیت کے لیے پاکستان پہنچے ہیں۔
روزنامہ ’ڈان ‘کے مطابق 'امریکی نمائندہ خصوصی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب حال ہی میں 28 ستمبر کو افغانستان میں صدارتی انتخابات ہوئے، جس میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم ترین رہا اور یہ پر تشدد واقعات سے متاثر رہے۔'
پاکستان کی جانب سے افغان صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات کی امید ظاہر کی گئی تھی کہ نئی حکومت تعطل کا شکار امن عمل کو آگے بڑھانے میں مکمل مینڈیٹ سے استفادہ کرے گی۔
دوسری جانب امریکہ میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان رہنما ملا برادر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد لانے کی کوشش کررہا تھا تا کہ ممکنہ طور پر زلمے خلیل زاد سے ملاقات کرائی جاسکے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتیجے میں ووٹ کی گنتی کا مرحلہ مکمل ہونے میں 3 ہفتوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
تاہم ابتدائی اشاروں کے مطابق یہ عمل انتخابات میں حصہ لینے والوں کے مابین اسی طرح کی سیاسی محاذ آرائی کا سبب بن سکتا ہے جو 2014 میں دیکھی گئی تھی، اس میں اہم امیدواروں نے پہلے ہی کامیابی کے دعوے کرنے شروع کردئیے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمہ کے لیے امریکہ اور طالبان کے مابین کئی ماہ سے جاری امن مذاکرات کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے قریب تھے۔