ETV Bharat / international

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی شدید مذمت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں کی انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سنہ 1982 کے بعد سے اب تک ان سبھی کو شہریت نہیں دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی شدید مذمت
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی شدید مذمت
author img

By

Published : Dec 28, 2019, 1:16 PM IST

Updated : Dec 28, 2019, 1:48 PM IST

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کرکے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، جن میں من مانی گرفتاریاں، تشدد، جنسی زیادتی اور حراستی اموات شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی شدید مذمت

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے پاس اپنا کہنے کے لیے کوئی ملک نہیں ہے، اسی طرح انہیں نقل و حرکت اور دیگر بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔


اس 193 رکنی عالمی ادارہ میں 134 ممبران نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ نو نے اس کو منظوری نہیں دی۔ وہیں 28 ارکان اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔ اس قرارداد میں میانمار کی حکومت سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ رخائن، کچین اور شان ریاستوں میں روہنگیا اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے۔ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر پابند نہیں ہوتے لیکن وہ دنیا کے خیالات کو اظہار کرتے ہیں۔

بودھ اکثریتی والے میانمار میں روہنگیا برادری کے لوگوں کو طویل عرصے سے بنگلہ دیش کا 'بنگالی' سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے کنبے کئی نسلوں سے اس ملک میں مقیم ہیں۔ سنہ 1982 کے بعد سے تقریبا کسی کو بھی شہریت نہیں دی گئی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کے پاس اپنا کہنے کے لیے کوئی ملک نہیں ہے، اسی طرح انہیں نقل و حرکت اور دیگر بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔ لمبے وقت سے چلے آرہے روہنگیا بحران نے 25 اگست سنہ 2017 کو خوفناک شکل اختیار کرلی تھی جب میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کریک ڈاؤن شروع کی تھی۔

فوج نے صوبہ رخائن میں صفائی مہم کا نام دیا تھا اور کہا تھا کہ روہنگیا انتہا پسند گروہ کے حملے کے جواب میں اس نے یہ کاروائی کی ہے۔ اس کاروائی کی وجہ سے بڑی تعداد میں روہنگیا بنگلہ دیش فرار ہوگئے۔

روہنگیا پر الزام لگایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات انجام دیئے اور ہزاروں مکانات کو جلا دیے گئے تھے۔

رپورٹ: شام سے سوا دو لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کرکے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، جن میں من مانی گرفتاریاں، تشدد، جنسی زیادتی اور حراستی اموات شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی شدید مذمت

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے پاس اپنا کہنے کے لیے کوئی ملک نہیں ہے، اسی طرح انہیں نقل و حرکت اور دیگر بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔


اس 193 رکنی عالمی ادارہ میں 134 ممبران نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ نو نے اس کو منظوری نہیں دی۔ وہیں 28 ارکان اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔ اس قرارداد میں میانمار کی حکومت سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ رخائن، کچین اور شان ریاستوں میں روہنگیا اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے۔ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر پابند نہیں ہوتے لیکن وہ دنیا کے خیالات کو اظہار کرتے ہیں۔

بودھ اکثریتی والے میانمار میں روہنگیا برادری کے لوگوں کو طویل عرصے سے بنگلہ دیش کا 'بنگالی' سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے کنبے کئی نسلوں سے اس ملک میں مقیم ہیں۔ سنہ 1982 کے بعد سے تقریبا کسی کو بھی شہریت نہیں دی گئی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کے پاس اپنا کہنے کے لیے کوئی ملک نہیں ہے، اسی طرح انہیں نقل و حرکت اور دیگر بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔ لمبے وقت سے چلے آرہے روہنگیا بحران نے 25 اگست سنہ 2017 کو خوفناک شکل اختیار کرلی تھی جب میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کریک ڈاؤن شروع کی تھی۔

فوج نے صوبہ رخائن میں صفائی مہم کا نام دیا تھا اور کہا تھا کہ روہنگیا انتہا پسند گروہ کے حملے کے جواب میں اس نے یہ کاروائی کی ہے۔ اس کاروائی کی وجہ سے بڑی تعداد میں روہنگیا بنگلہ دیش فرار ہوگئے۔

روہنگیا پر الزام لگایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات انجام دیئے اور ہزاروں مکانات کو جلا دیے گئے تھے۔

رپورٹ: شام سے سوا دو لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 28, 2019, 1:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.