امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے انڈو پیسفک میں اپنے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے ایک نئے سہ فریقی سیکورٹی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
یہ اتحاد اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم خطے پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے درمیان آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کے حصول میں مدد سمیت دفاعی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ بانٹنے کی اجازت دیتی ہے۔
تینوں ممالک کے رہنماؤں نے بدھ کو اس اتحاد کا اعلان کیا، جسے AUUKUS کہا جاتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور ان کے برطانیہ کے ہم منصب بورس جانسن نے اجلاس میں ورچوئلی طور پر شمولیت اختیار کی اور تینوں رہنماؤں نے (AUUKUS) نامی نئی سکیورٹی اتحاد کے آغاز پر ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔
تینوں ممالک کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ انڈو پیسفک میں اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اہم ہے جبکہ تینوں رہنماؤں نے انڈو پیسفک کے علاقے میں امن اور استحکام یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہم آسٹریلوی بحریہ کے لیے جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کے حصول میں آسٹریلیا کی مدد کرنے کے مشترکہ عزائم کے لیے پرعزم ہیں۔
اس کے علاوہ بائیڈن اور دیگر رہنماؤں نے زور دیا کہ آبدوزیں جوہری ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گی۔
اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ تینوں ممالک اپنے تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھا رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ ایک نیا انڈو پیسیفک سیکورٹی اتحاد تشکیل دے رہا ہے جو دفاعی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ بانٹنے کی اجازت دے گا اور آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کو حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔
یہ ایک ایسا اقدام ہے جو امریکہ چین تعلقات میں بڑھتی ہوئی رکاوٹ کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔ وہیں اس اتحاد کے اعلان سے پہلے انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اس خیال کو مسترد کرنے کی کوشش کی کہ یہ اتحاد خطے میں چین کے خلاف روک تھام کا کام کرے گا۔
تینوں ملک نے اعلان کیا کہ وہ جلد سے جلد اپنی پوری توجہ آسٹریلیا کے لیے ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کی طرف مبذول کرائیں گے۔
چین نئی افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار: ژاؤ لیجین
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے کہا "ہم سب انڈو پیسفک میں طویل مدتی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔"
انھوں نے مزید کہا کہ نیا اتحاد ہند بحرالکاہل میں کردار ادا کرنے والے اہم یورپی شراکت داروں کے وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں خطے کے موجودہ اسٹریٹجک ماحول اور اس کے ارتقاء کے طریقوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم موریسن نے کہا کہ نئی اعلان کردہ شراکت داری "ایک محفوظ اور زیادہ محفوظ خطہ فراہم کرے گی" اور بالآخر سب کو فائدہ پہنچے گی۔
انہوں نے مزید کہا "آسٹریلیا جوہری ہتھیار حاصل کرنے یا سول ایٹمی صلاحیت قائم کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے اور ہم اپنی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدہ کو پورا کرتے رہیں گے۔ آسٹریلیا نے کہا کہ وہ معاہدے کے تحت ایٹمی طاقت سے چلنے والی آٹھ آبدوزیں بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) کے معاہدے پر دستخط کنندہ ہے۔
اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ وہ انڈو پیسیفک میں استحکام اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں سب سے پیچیدہ اور تکنیکی منصوبوں میں سے ایک ہو گا، جو کئی دہائیوں تک جاری رہے گا۔
وال سٹریٹ جرنل اور رائٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس اعلان کے فورا بعد واشنگٹن ڈی سی میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ تینوں ممالک کو اپنی سرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصب کو ختم کرنا چاہیے۔