میڈیا رپورٹ کے مطابق 435 ارکان والی ایوان زیریں میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی سینیٹ میں چلائی جانے کے حق میں 228 جبکہ مخالفت میں 193 ووٹ پڑے، جس کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بدھ کو پولنگ کرانے اور مواخذے کی سماعت کی تجویز کو سینیٹ کے پاس بھیجنے کی بات کہی تھی۔
ٹرمپ پر دراصل اقتدار کے غلط استعمال اور پارلیمنٹ کے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے الزامات کو لے کر 18 دسمبر کو ایوان میں مواخذے چلانے کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد اب اس معاملہ کو لے کر سینیٹ میں بھی بحث کی جائے گی جس میں اگرچہ ریپبلکن پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا دبدبہ ہے۔
اس فیصلے کو لے کر محترمہ پلوسي نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں کہا'آج ہم تاریخ بنائیں گے۔ ہم تاریخ میں ایک دہلیز کو پار کرنے جا رہے ہیں جس میں امریکی صدر کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کو لے کر فیصلہ کیا جائے گا'۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی انتخابات میں ممکنہ حریف بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے یوکرین کی حکومت پر دباؤ بنانے کا الزام ہے۔
بائیڈن کے بیٹے یوکرین کی ایک توانائی کمپنی میں بڑے افسر ہیں۔ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان گزشتہ سال 25 جولائی کو ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت اس مواخذے کے لئے ایک اہم ثبوت مانا جا رہا ہے۔
امریکہ کے 45 ویں صدر ٹرمپ ملک کی تاریخ کے تیسرے ایسے صدر ہیں جن کے خلاف مواخذے کی منظوری دی گئی ہے۔