شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ-اون نے جمعرات کو تسلیم کیا کہ ان کا ملک خوراک کی شدید قلت کا سامنا کررہا ہے۔
کم جونگ نے پیونگ یانگ میں ورکرس پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سینئر رہنماؤں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کے کھانے کی صورت حال اب کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔''
انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ برس کئی بار آندھی طوفان آنے کے سبب شدید سیلاب آیا جس کی وجہ سے فصلوں کا نقصان ہوا اور زرعی شعبے اناج کے اپنے ہدف پیداوار کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔ گرچہ ملک کے زرعی شعبے میں پیداوار کم رہی لیکن قومی صنعتی پیداوار میں گزشتہ سال مساوی مدت میں ایک چوتھائی کا اضافہ ہواہے۔
شمالی کوریا سے آنے والی رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں ڈرامائی طورسے اضافہ ہوا ہے۔ این کے نیوز نے بتایا کہ ایک کلوگرام کیلے کی قیمت 45 ڈالر ہے۔ کورونا وبا کے سبب شمالی کوریا اپنے قریبی اتحادی چین کے ساتھ بھی اپنی سرحدیں بند کرنے کے لئے مجبور ہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کاروبار میں بھاری کمی آئی ہے جس سے خوردنی اشیاء، کھاد اور ایندھن میں کمی ہوگئی ہے۔
شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگراموں کے بعد لگائی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے بھی جدوجہد کررہا ہے۔
(یو این آئی)