بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے مسئلہ کشمیر سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے شدت پسندی کی ایک صنعت بنائی ہے۔
نیویارک میں کلچرل آرگنیزیشن اشیا سوسائئٹی میں عوام کو خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ' بھارت کو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اسے ' ٹیررستان' کے ساتھ پات کرنے میں دشواری ہے۔'
جے جنکر نے کہا کہ اسلام آباد نے مسئلہ کشمیر سے نمٹنے کے لیے شدت پسندی کی ایک صعنت بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست کو مرکز کے دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے بعد پاکستان اور چین نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔
پانچ اگست کو جموں و کی دفعہ 370 کے منسوخی کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم اور بھارتی ہائی کمشنر کو بھی برخاست کر دیا۔
چین نے کشمیر کی صورتحال پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ' دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو باہمی طور پر حل کریں۔'
جے شنکر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ برسوں کے دوران، ترقی اور مواقع کی کمی نے وہاں کی عوام کے اندر علیحدگی اور شدت پسندی کے خیالات پیدا کیے۔