سابق سفارتکار اور امریکہ بھارت بزنس کونسل(یو ایس آئی بی سی) کی صدر نشا بسوال کا ماننا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے مابین طویل عرصے سے چل رہی منی تجارتی معاہدہ کے بارے میں نومبر 2020 کے امریکی صدراتی انتخابات سے پہلے بات نہیں کی جائیگی۔
واشنگٹن ڈی سی سے سینئر صحافی سمیتا شرما سے بات کرتے ہوئے بسوال نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایچ ون بی ، ایل ون ویزے کو معطل کرنے اور ایف ون ویزا پر امریکہ آئے بین الاقوامی طلبا کو ملک چھوڑنے والے فیصلے کی تنقید کی ہے، واضح رہے کہ اس پالیسی کے تحت اگر ایف ون ویزا والے غیر ملکی طلبا کے تعلیمی اداروں میں کلاسیز مکمل طور پر آن لائن ہورہی ہیں تو ایسے میں طلبا کو ملک چھوڑنا پڑسکتا ہے،
بسوال نے اس انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ تارکین وطن کو نوکری نہیں دینا خود امریکی معاشرے اور معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس خصوصی گفتگو میں جب گوگل کی طرف سے بھارت میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو بسوال نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ 19 کے بعد ڈیجیٹل اکانومی ہی ہمارا مستقبل ہوگا اور آئندہ متعدد برسوں میں بھارت امریکہ تجارتی تعلقات مزید گہری ہوجائیگی لیکن اس کے لیے بھارت کو مستحکم پالیسی کی ضرورت ہوگی۔