امریکہ کی سابق سیکریٹری آف اسٹیٹ اور سابق صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی قریبی ساتھی ہما عابدین نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2000 میں ایک امریکی سینیٹر نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
ہما عابدین نے اپنی جلد شائع ہونے والی سوانح عمری میں کئی انکشافات سے پردہ اٹھایا، جو ’بوتھ اینڈ: اے لائف آف مینی ورڈز‘ (Both/And: A Life in Many Worlds) کے عنوان سے آئندہ ہفتے شائع ہونے جا رہی ہے لیکن برطانوی اخبار نے اس کی کاپی پہلے ہی حاصل کر رکھی تھی۔ انہوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے امریکی سینیٹر کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ہما عابدین نے کہا ہے کہ 2000 میں امریکی سینیٹر نے ان کی رضا مندی کے بغیر ان سے جسمانی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی اور اس ضمن میں انہوں نے کافی پیش رفت بھی کی تھی۔
اے لائف آف مینی ورڈز میں ہما عابدین کی جانب سے درج کیے جانے والے واقعات کے اقتباسات جو منظر عام پر آئے ہیں، اس میں درج ہے کہ مذکورہ سینیٹر سمیت دیگر سینیٹرز کے ہمراہ ایک ڈنر کے بعد انہیں کافی کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے قبول کی اور سینیٹر کے اپارٹمنٹ میں گئیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ کافی کے بعد سینیٹر نے اچانک زبردستی کی تو انہوں نے پوری قوت سے اسے دھکا دے دیا جس پر وہ حیران رہ گئے کیونکہ وہ مجھے جاننے میں غلطی کر بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر نے بعد میں اپنی پیش رفت پر معافی بھی مانگی تھی۔
واضح رہے کہ ہما عابدین پاکستانی والدہ اور ہندوستانی والد کی صاحبزادی ہیں۔ وہ امریکی مسلمان ہیں اور اوبامہ انتظامیہ میں مشیر بھی رہ چکی ہیں۔ ان کے والد سید زین العابدین ہندوستانی مصنف ہیں جب کہ والدہ صالحہ محمود عابدین پاکستانی ہیں جو مختلف اخبارات و جرائد کے لیے کالم و تبصرے لکھتی رہی ہیں۔
ہما عابدین نے اپنے خاوند کے اسکینڈلز سامنے آنے پر 2016 میں علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ وہ امریکی ریاست مشی گن میں پیدا ہوئی تھیں لیکن دو سال کی عمر میں والدین کے ہمراہ جدہ سعودی عرب چلی گئی تھیں، جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ امریکہ واپس آنے کے بعد ہما عابدین نے مختلف تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جس کے بعد اپنی پہلی ملازمت انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کی تھی۔
(یو این آئی)