واشنگٹن میں اماراتی سفیر نے کہا کہ کشمیر معاملے پر تنازع پر بھارت اور پاکستان کے جنگ بندی پر راضی ہونے میں متحدہ عرب امارات نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
یوسف العطیبہ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب امارات نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد واشنگٹن سے اپنی سفارت کاری کی بحالی کی کوشش کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات کے بعد خودمختار حکمرانی والے متحدہ عرب امارات نے علاقائی معاملات میں اپنی اہمیت کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ بائیڈن نے سعودی عرب کے ساتھ سخت لہجے میں کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹی ٹیوشن کے ذریعہ بدھ کے روز جاری کردہ ایک ویڈیو میں بات کرتے ہوئے العطیبہ نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے مابین رشتے کی بہتری میں اماراتی کردار کو تسلیم کیا۔
اس کے علاوہ ایک دیگر بیان میں متحدہ عرب امارات نے کنٹرول لائن اور دیگر سیکٹروں سے متصل علاقوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور اِسے خطے میں سلامتی، استحکام اور خوشحالی کی سمت ایک اہم قدم سے تعبیر کیا ہے۔
ایک بیان میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ ابو ظہبی کے قریبی تاریخی تعلقات ہیں اور یہ کہ وہ اِس پیش رفت کیلئے دونوں ملکوں کی کوششوں کی ستائش کرتا ہے۔
جمعرات کو بھارتی اور پاکستانی افواج نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 25 فروری سے کنٹرول لائن سے متصل علاقوں میں جنگ بندی سے اتفاق کرلیا ہے۔