ETV Bharat / international

طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ مذاکرات کا اختتام

افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پہلی مرتبہ امریکہ اور طالبان نے براہ راست ملاقات کی۔ امریکی وفود نے تحفظ، خواتین کے حقوق اور انخلا پر توجہ دی جب کہ طالبان نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

Doha talks between Taliban and US end
طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ مذاکرات کا اختتام
author img

By

Published : Oct 11, 2021, 12:56 PM IST

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق طالبان اور امریکہ کے وفود نے قطری دارالحکومت میں واضح اور پیشہ ورانہ مذاکرات کیے ہیں، دو روزہ ملاقات میں سیکورٹی اور دہشت گردی کے خدشات، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر بھی توجہ دی گئی۔

Afghan Foreign Ministry Press Release
افغان وزارت خارجہ کی پریس ریلیز

دوحہ میں ہفتے کے روز ہونے والی بات چیت 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اتوار کے روز کہا "امریکی وفد کے ساتھ بات چیت واضح اور پیشہ ورانہ تھی کہ جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ طالبان کو اس کے عمل پر پرکھا جائے گا نہ کہ اس کے الفاظ سے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکی وفد نے سیکورٹی اور دہشت گردی کے خدشات اور امریکی شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور ہمارے افغان شراکت داروں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق بشمول افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامعنی شرکت پر توجہ دی۔

دونوں فریقوں نے براہ راست افغان عوام کو امریکہ کی مضبوط انسانی امداد کی فراہمی پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

وہیں، طالبان وفد نے اتوار کے روز دوحہ میں امریکی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کو نتیجہ خیز قرار دیا۔

انہوں نے کہا "انہیں امید ہے کہ یہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرے گی - نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی برادری۔"

انہوں نے کہا کہ افغان وفد، جس کی قیادت افغان قائم مقام وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی نے کی، دوحہ میں مالی مدد کے لیے آیا جو بین الاقوامی شناخت کے ساتھ ہی آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان وفد امریکہ سے اقتصادی پابندیاں ختم کرنے اور 10 ارب ڈالر مالیت کے اثاثوں کو "منجمد" نہ کرنے کا مطالبہ بھی کررہا ہے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے افغانستان کی مدد منقطع ہونے کے بعد ملک معاشی بحران سے دوچار ہے۔

افغان وفود نے کہا ہے کہ اسے سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے اور ایک بڑھتے ہوئے معاشی اور انسانی بحران کے دوران افغانیوں کو خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق طالبان اور امریکہ کے وفود نے قطری دارالحکومت میں واضح اور پیشہ ورانہ مذاکرات کیے ہیں، دو روزہ ملاقات میں سیکورٹی اور دہشت گردی کے خدشات، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر بھی توجہ دی گئی۔

Afghan Foreign Ministry Press Release
افغان وزارت خارجہ کی پریس ریلیز

دوحہ میں ہفتے کے روز ہونے والی بات چیت 15 اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اتوار کے روز کہا "امریکی وفد کے ساتھ بات چیت واضح اور پیشہ ورانہ تھی کہ جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ طالبان کو اس کے عمل پر پرکھا جائے گا نہ کہ اس کے الفاظ سے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکی وفد نے سیکورٹی اور دہشت گردی کے خدشات اور امریکی شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور ہمارے افغان شراکت داروں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق بشمول افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامعنی شرکت پر توجہ دی۔

دونوں فریقوں نے براہ راست افغان عوام کو امریکہ کی مضبوط انسانی امداد کی فراہمی پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

وہیں، طالبان وفد نے اتوار کے روز دوحہ میں امریکی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کو نتیجہ خیز قرار دیا۔

انہوں نے کہا "انہیں امید ہے کہ یہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرے گی - نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی برادری۔"

انہوں نے کہا کہ افغان وفد، جس کی قیادت افغان قائم مقام وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی نے کی، دوحہ میں مالی مدد کے لیے آیا جو بین الاقوامی شناخت کے ساتھ ہی آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان وفد امریکہ سے اقتصادی پابندیاں ختم کرنے اور 10 ارب ڈالر مالیت کے اثاثوں کو "منجمد" نہ کرنے کا مطالبہ بھی کررہا ہے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے افغانستان کی مدد منقطع ہونے کے بعد ملک معاشی بحران سے دوچار ہے۔

افغان وفود نے کہا ہے کہ اسے سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے اور ایک بڑھتے ہوئے معاشی اور انسانی بحران کے دوران افغانیوں کو خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.