ETV Bharat / international

طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک - صوبہ قندھار میں ہونے والے حملے

جنوبی افغانستان میں طالبان کے سڑک کنارے بم حملہ سے 2 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک
جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک
author img

By

Published : Jan 12, 2020, 3:16 PM IST

میڈیا رپورٹ کے مطابق ناٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن برائے افغانستان کے مطابق صوبہ قندھار میں ہونے والے حملے میں 2 فوجی شدید زخمی بھی ہوئے جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

مشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد کے نام ابھی سامنے نہیں لائے گئے ہیں۔
صوبائی پولیس ترجمان جمال ناصر بارک زئی اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوجی قندھار ایئرپورٹ کے نزدیک پیٹرولنگ پر مامور تھے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے سے گاڑی تباہ ہوئی اور اس میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ کمبیٹ آپریشنز کے 2014 میں ختم ہونے کے بعد گزشتہ سال امریکی افواج کے لئے طالبان سب سے خطرناک ثابت ہوا۔
2001 میں امریکہ کی قیادت میں افغانستان میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ جنگ بندی پر رضامندی کی صورت میں طالبان اور امریکہ کے درمیان افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لئے امن معاہدہ طے پانے کی امید ظاہر کی گئی تھی۔

جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک
جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک

اس پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تاہم اب امریکہ کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مستقبل میں مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رہیں گے۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد طالبان وفد 14 ستمبر کو روس بھی گیا تھا، جس کے بارے میں طالبان رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دورے کا مقصد امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں بلکہ امریکہ کو افغانستان سے انخلا پر مجبور کرنے کے لئے علاقائی حمایت کا جائزہ لینا ہے۔

بعد ازاں طالبان وفد نے 29 ستمبر کو بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور چینی نمائندہ خصوصی ڈینگ ژی جون سے ملاقات کی تھی۔ان مذاکرات کی معطلی سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکراتی عمل کے حوالے سے امریکی اور طالبان نمائندوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ایک طریق کار پر اتفاق کیا جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔

لہٰذا اگر یہ معاہدہ ہوجاتا تو ممکنہ طور پر امریکہ، افغانستان سے اپنے فوجیوں کو بتدریج واپس بلانے کا لائحہ عمل طے کرتا جبکہ طالبان کی جانب سے یہ ضمانت شامل ہوتی کہ افغانستان مستقبل میں کسی دوسرے عسکریت پسند گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہوگا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ناٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن برائے افغانستان کے مطابق صوبہ قندھار میں ہونے والے حملے میں 2 فوجی شدید زخمی بھی ہوئے جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

مشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد کے نام ابھی سامنے نہیں لائے گئے ہیں۔
صوبائی پولیس ترجمان جمال ناصر بارک زئی اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوجی قندھار ایئرپورٹ کے نزدیک پیٹرولنگ پر مامور تھے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے سے گاڑی تباہ ہوئی اور اس میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ کمبیٹ آپریشنز کے 2014 میں ختم ہونے کے بعد گزشتہ سال امریکی افواج کے لئے طالبان سب سے خطرناک ثابت ہوا۔
2001 میں امریکہ کی قیادت میں افغانستان میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ جنگ بندی پر رضامندی کی صورت میں طالبان اور امریکہ کے درمیان افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لئے امن معاہدہ طے پانے کی امید ظاہر کی گئی تھی۔

جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک
جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملہ میں 2 امریکی فوجی ہلاک

اس پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تاہم اب امریکہ کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مستقبل میں مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رہیں گے۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد طالبان وفد 14 ستمبر کو روس بھی گیا تھا، جس کے بارے میں طالبان رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دورے کا مقصد امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں بلکہ امریکہ کو افغانستان سے انخلا پر مجبور کرنے کے لئے علاقائی حمایت کا جائزہ لینا ہے۔

بعد ازاں طالبان وفد نے 29 ستمبر کو بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور چینی نمائندہ خصوصی ڈینگ ژی جون سے ملاقات کی تھی۔ان مذاکرات کی معطلی سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکراتی عمل کے حوالے سے امریکی اور طالبان نمائندوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ایک طریق کار پر اتفاق کیا جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔

لہٰذا اگر یہ معاہدہ ہوجاتا تو ممکنہ طور پر امریکہ، افغانستان سے اپنے فوجیوں کو بتدریج واپس بلانے کا لائحہ عمل طے کرتا جبکہ طالبان کی جانب سے یہ ضمانت شامل ہوتی کہ افغانستان مستقبل میں کسی دوسرے عسکریت پسند گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہوگا۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.