وادی کشمیر کے حیدر پورہ میں ہوئے انکاونٹر کے دورا ن ہلاک ہوئے تین عام شہریوں میں سے ایک کا تعلق پہاڑی ضلع رام بن کے پسماندہ علاقہ گول سے تھا جس کی شناخت عامر ماگرے ولد عبدالطیف ملک کے طور پر کی گئی۔
اہل خانہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا عسکریت پسند نہیں تھا بلکہ وہ ایک مزدور تھا جو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کےلیے گزشتہ ایک برس سے مزدوری کررہا تھا۔ عامر ماگرے کی ہلاکت کی اطلاع ملنے کے ساتھ علاقے میں صف ماتم بچھ گیا اور اہل خانہ کے علاوے رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے سیکوریٹی فورسس کی کاروائی کے خلاف احتجاج کیا۔
عامر ماگرے کی بہن نے بتایا کہ ’گزشتہ ایک ماہ سے ان کے شوہر گھر آئے ہوئے تھے اور بھائی وادی میں ہی مقیم تھا۔ روزانہ ان کی بھائی سے بات ہوتی جبکہ وہ محنت مزدوری میں مصروف ہوتے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی کو عسکریت پسند کا لیبل لگا کر قتل کردیا گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں:
بے روز گاری، نوجوان کا سب سے بڑا مسئلہ: محبوبہ مفتی
واضح رہے کہ جموں صوبہ کے خطہ چناب اور پیر پنچال سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نوجوان وادی میں روزگار کےلیے آتے ہیں۔ ایک برس قبل شوپیاں ضلع میں انکاونٹر کے دوران راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کو انکائونٹر میں ہلاک کرنے کی اطلاع ملی تھی۔ فوج کی جانب سے انہیں عسکریت پسند قرار دیا گیا تھا تاہم بعد میں تحقیقات میں پتہ چلا تھا کہ تینوں نوجوان عسکریت پسند نہیں تھے بلکہ وہ مزدوری کرتے اور وہ انتہائی غریب تھے۔