ETV Bharat / entertainment

AR Rahman on Changing his faith: مذہب تبدیل کرنے کے بعد میری زندگی میں زیادہ سکون آیا، اے آر رحمان

اے آر رحمان نے ایک نئے انٹرویو میں اس وقت کے بارے میں بات کی جب انہوں نے ایک نیا مذہب و عقیدے کو قبول کیا تھا اور اس چیز نے ان کی زندگی کو کس طرح سے بدل کر رکھ دیا۔

مذہب تبدیل کرنے کے بعد میری زندگی میں زیادہ سکون آیا، اے آر رحمان
مذہب تبدیل کرنے کے بعد میری زندگی میں زیادہ سکون آیا، اے آر رحمان
author img

By

Published : Jul 26, 2023, 3:33 PM IST

مشہور موسیقار اے آر رحمان نے ایک حالیہ انٹرویو میں اسلام قبول کرنے کے بارے میں بات کی۔ موسیقار نے کہا کہ اس نئے مذہب و عقیدے کو قبول کرنے کے فورا بعد ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں کئی تبدیلیاں آئیں۔ رحمان نے کہا کہ انہوں نے اسے 'زیادہ پرامن' پایا اور محسوس کیا کہ نئے عقیدے کو اپنانے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے لیے کئی راستے کھل گئے۔AR Rahman on Changing his faith

دی گلین گولڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ بات چیت میں رحمان نے کہا کہ وہ بہت سے روحانی لیڈروں سے ملے جب ان کے والد اپنی زندگی کے آخری پڑاؤ میں تھے اور اسی دوران ان کے خاندان کی ملاقات کی ایک صوفی لیڈر سے ہوئی جنہوں نے اس وقت پیشین گوئی کی تھی کہ یہ خاندان 10 سال بعد ان کے پاس واپس آئے گا۔ رحمان نے یاد کیا کہ تقریباً 10 سال بعد جب وہ سنگاپور سے اسٹوڈیو کا سامان لے رہے تھے تو انہیں کسٹم میں کچھ پریشانیوں کا سامنا ہوا تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس وقت جب ان کے ایک شاگرد نے مجھے دیکھا تھا اور اس نے یہ بات انہیں بتائی۔ ان کا شاگرد کسٹم میں کام کرتا تھا اور اس نے میری وہاں بہت مدد کی۔ ہم بہت شکر گزار تھے، ہم ان کے پاس واپس آئے'۔

رحمان نے کہا کہ صوفی نے ان کے اسٹوڈیو کے لیے دعائیں کیں۔ موسیقار بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس میں ایک خاص قسم کا سکون ملا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ' ہمیں کسی نے نہیں کہا کہ آپ کو اس عقیدے میں شامل ہونا ہے۔ میں نے اس میں زیادہ سکون محسوس کیا۔ میں نے کچھ خاص محسوس کیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اب سب ٹھیک ہوجائے گا۔ میرے جنگلز جسے ٹھکرا دیا گیا تھا، دعاؤں کے بعد انہیں قبول کرلیا گیا'۔ اس کے بعد میں نے اپنی والدہ سے بات کی کہ انہیں ایک نئے مذہب کو قبول کرنا ہے اور وہ میرے فیصلے سے متفق تھیں '۔

رحمان نے کہا کہ یہ تب کی بات ہے جب نئے راستے کھل رہے تھے۔ ہم صوفیاء کے مزارات پر جا رہے تھے۔ میں تمام کتابیں خرید رہا تھا اور یہ سب کچھ دلکش تھا'۔ جب رحمان سے پوچھا گیا کہ مذہب تبدیل کرنے کی وجہ سے انہیں کوئی سماجی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا تب موسیقار بتاتے ہیں کہ 'بھارتی قبول کرنے والے لوگوں میں سے ہیں اور انہیں کسی قسم کے امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ 'ہندوستانی بہت کھلے مزاج لوگ ہیں، خاص طور پر جنوب میں، وہ بہت کھلے مزاج کے ہیں، اپنانے والے اور خوش مزاج لوگ ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کوئی جیے اور جینے دے اور ایسا ہی ہوا'۔

رحمان نے بتایا کیا کہ ہندوستان میں صورتحال بڑی حد تک ایک جیسی رہی ہے لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ 'گزشتہ چند سال سیاسی چیزوں کی وجہ سے عجیب و غریب بھی رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں:AR Rahman shares true Kerala Story اے آر رحمان نے سچی 'کیرالہ کی کہانی شیئر کی

مشہور موسیقار اے آر رحمان نے ایک حالیہ انٹرویو میں اسلام قبول کرنے کے بارے میں بات کی۔ موسیقار نے کہا کہ اس نئے مذہب و عقیدے کو قبول کرنے کے فورا بعد ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں کئی تبدیلیاں آئیں۔ رحمان نے کہا کہ انہوں نے اسے 'زیادہ پرامن' پایا اور محسوس کیا کہ نئے عقیدے کو اپنانے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے لیے کئی راستے کھل گئے۔AR Rahman on Changing his faith

دی گلین گولڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ بات چیت میں رحمان نے کہا کہ وہ بہت سے روحانی لیڈروں سے ملے جب ان کے والد اپنی زندگی کے آخری پڑاؤ میں تھے اور اسی دوران ان کے خاندان کی ملاقات کی ایک صوفی لیڈر سے ہوئی جنہوں نے اس وقت پیشین گوئی کی تھی کہ یہ خاندان 10 سال بعد ان کے پاس واپس آئے گا۔ رحمان نے یاد کیا کہ تقریباً 10 سال بعد جب وہ سنگاپور سے اسٹوڈیو کا سامان لے رہے تھے تو انہیں کسٹم میں کچھ پریشانیوں کا سامنا ہوا تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس وقت جب ان کے ایک شاگرد نے مجھے دیکھا تھا اور اس نے یہ بات انہیں بتائی۔ ان کا شاگرد کسٹم میں کام کرتا تھا اور اس نے میری وہاں بہت مدد کی۔ ہم بہت شکر گزار تھے، ہم ان کے پاس واپس آئے'۔

رحمان نے کہا کہ صوفی نے ان کے اسٹوڈیو کے لیے دعائیں کیں۔ موسیقار بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس میں ایک خاص قسم کا سکون ملا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ' ہمیں کسی نے نہیں کہا کہ آپ کو اس عقیدے میں شامل ہونا ہے۔ میں نے اس میں زیادہ سکون محسوس کیا۔ میں نے کچھ خاص محسوس کیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اب سب ٹھیک ہوجائے گا۔ میرے جنگلز جسے ٹھکرا دیا گیا تھا، دعاؤں کے بعد انہیں قبول کرلیا گیا'۔ اس کے بعد میں نے اپنی والدہ سے بات کی کہ انہیں ایک نئے مذہب کو قبول کرنا ہے اور وہ میرے فیصلے سے متفق تھیں '۔

رحمان نے کہا کہ یہ تب کی بات ہے جب نئے راستے کھل رہے تھے۔ ہم صوفیاء کے مزارات پر جا رہے تھے۔ میں تمام کتابیں خرید رہا تھا اور یہ سب کچھ دلکش تھا'۔ جب رحمان سے پوچھا گیا کہ مذہب تبدیل کرنے کی وجہ سے انہیں کوئی سماجی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا تب موسیقار بتاتے ہیں کہ 'بھارتی قبول کرنے والے لوگوں میں سے ہیں اور انہیں کسی قسم کے امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ 'ہندوستانی بہت کھلے مزاج لوگ ہیں، خاص طور پر جنوب میں، وہ بہت کھلے مزاج کے ہیں، اپنانے والے اور خوش مزاج لوگ ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کوئی جیے اور جینے دے اور ایسا ہی ہوا'۔

رحمان نے بتایا کیا کہ ہندوستان میں صورتحال بڑی حد تک ایک جیسی رہی ہے لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ 'گزشتہ چند سال سیاسی چیزوں کی وجہ سے عجیب و غریب بھی رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں:AR Rahman shares true Kerala Story اے آر رحمان نے سچی 'کیرالہ کی کہانی شیئر کی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.