جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے آج کسی نام لیے بغیر سابق پی ڈی پی رہنما الطاف بخاری کی نئی سیاسی جماعت 'اپنی پارٹی' کو 'ڈومیسائل قانون' پر تنقید کا نشانا بنایا۔
عمر عبدللہ نے اپنے ٹویٹر آکاونٹ پر لکھا: 'اپ اندازہ لگا سکتے ہے کہ ڈومیسائل قانون کتنا ناکارہ ہے کہ نئی دہلی کی پشت پناہی سے بنائی گئی پارٹی بھی اس کی مخالف کر رہی ہیں جبکہ یہی پارٹی دہلی میں اس قانون کے حق میں لابنگ کر ہی تھی'۔
نظر بندی سے رہائی پانے کے بعد عمر عبدللہ کا یہ پہلا سیاسی ٹویٹ ہے جس میں انہوں نے کسی مقامی سیاسی جماعت کو تنقید کا نشانا بنایا ہو۔
انہوں نے اور ایک ٹویٹ میں لکھا: 'اگر کورونا وائرس وبا سے پیدا شدہ سنگین صوتحال کے درمیان بھی حکومت کے پاس ڈومیسائل قانون نافذ کرنے کا وقت ہے تو حکومت کے پاس سابقہ چیف منسٹر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر و دیگر رہنماؤں کو رہا کرنے کا وقت کیوں نہیں ہے؟' انہوں نے مطالبہ کیا کہ سبھی نطربند سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
واضح رہے بی جے پی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت جاری کی گئی نوٹیفکیشن کے مطابق وہ فرد جو 15 برس سے جموں و کشمیر میں رہائش پذیر ہو، یوٹی کا مستقل رہائشی (ڈومیسائل) بننے کے قابل ہے۔