ریاست کی جانب سے علیحدہ آئین کا مطالبہ بھی کیا تھا جس پر سنہ 1951 میں ریاستی آئین ساز اسمبلی کے قیام کی اجازت بھی دی گئی اور پانچ ماہ کی مشاورت کے بعد دفعہ 370 کو آئین مین شامل کیا گیا تھا۔

دفعہ 370 کے تحت ریاست و کشمیر کو خصوصی درجہ اور اختیارات دیے گئے ۔ ریاست کو اپنا آئین بنانے، الگ پرچم رکھنے کا حق دیا گیا جبکہ صدر جمہوریہ ہند کے پاس ریاستی آئین کو معطل کرنے کا حق نہیں تھا،
دفعہ 370 کے تحت بھارتی حکومت جموں و کشمیر میں مالی ایمرجنسی نافذ نہیں کر سکتی تھی۔
ملک کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی ہدایت پر اُس وقت کے صدر راجندرا پرساد نے دفعہ 370 کے تحت 1954 میں حکم نامہ جاری کیا جسے دفعہ 35-اے کا نام دے کر آئین کا حصہ بنایا گیا۔اس دفعہ سے ریاست کے پشتنی باشندوں کیلئے استحقاق کی وضاحت کی گئی۔
دفعہ 35-اے کے تحت جموں و کشمیر میں زمین کی خرید و فروخت کے علاوہ سرکاری نوکریوں اور وظائف، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف اُس کے مستقل باشندوں کو حاصل تھا۔
صدر جمہوریہ نے ان دفعات ( 370 اور 35 اے) کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جس کے بعد اب ملک کی دیگر ریاستوں کے باشندوں کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔