ایک طرف جہاں حکومت دعوی کرتی ہے کہ ملک میں کوئی ایسا گاؤں نہیں ہے جہاں پانی اور بجلی نہ ہو لیکن زمینی سطح پر سچائی کچھ اور ہی ہے آج بھی کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں پر لوگ پانی کے مسائل سے پریشان ہیں۔
میندھر سب ڈویژن کی منکوٹ تحصیل کے ساگرا گاؤں میں واقع سرحد کے پاس دریاڑا بلاڑ گاؤں جہاں سے پاکستان محض ایک کلو میٹر دور واقع ہیں۔ اس گاؤں میں گزشتہ 40 برسوں سے پانی کے مسائل سے لوگ پریشان ہے جس کی جانب نہ ہی حکومت ،انتظامیہ اور ناہی کوئی رہنما نے توجہ دی۔اس گاؤں کی ایسی صورتحال اپنے آپ میں ملک کی ترقی پر ایک بڑا سوال ہے۔
بچے پانی کے لیے پانچ کلو میٹر کا سفر کرتے ہیں، جنہیں اسکول جانے کے لیے اور گھر دوسرے کام کے لیے انہیں وقت نہیں مل پاتا۔
اس گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس دور میں آج ہمارے بچے پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔ ہم لوگوں نے حکومت کے ساتھ ایسا کیا کیا ہے کہ جو ہمیں یہ سزا دی جارہی ہے، ہم لوگ گزشتہ 40 برسوں سے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
ان مزید کہنا ہے کہ اس مسائل کو لے کر ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمشنر پونچھ اور محکمہ پی ایچ ای کے افسران سمیت سیاسی رہنماؤں کے پاس پانی کے مسائل کو لے کر گئے لیکن کسی نے شنوائی نہیں کی، ہم پریشان ہیں۔آج صبح جب پاکستان نے گولہ باری کی ہم اپنے گھروں میں چھپ گئے اور بعد میں پانچ کلو میٹر کا سفر طے کر پانی لینے کے لیے آئیں۔