سرینگر: جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں گذشتہ اتوار کو ہوئے گرینیڈ حملے کے بعد مقامی چھاپڑی فروشوں کا روزگار متاثر ہوا۔ سرینگر انتظامیہ ان چھاپڑی فروشوں کو لال چوک سے جہانگیر چوک کے درمیان سڑکوں کے کنارے پر چھاپڑی لگانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔Venders Evicted In Amira Kadal
پولیس کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند یا ان کے معاونین گرینیڈ بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر پھینکنے میں کامیاب ہوتے ہیں،کیونکہ ہجوم کی وجہ سے ان کی نشاندہی نہیں ہوسکتی ہے اور وہ فرار ہو جاتے ہیں۔
پولیس کے مطابق سڑک کے اطراف سے ان چھاپڑی فروشوں کے ہٹائے جانے کی وجہ سے ہجوم کم ہوگا اور عسکری حملوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
سرینگر کے امیرا کدل پر کئی اقلیتی طبقے کے کاروباری کام کرتے ہیں اور درجنوں غیر مقامی مزدور بھی اپنا روزگار کما رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق اس مقام پر غیر مقامی افراد پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کرنے کا خطرہ رہتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کرنی پڑتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر انتظامیہ نے چھاپڑی فروشوں کی بازآبادکاری کے لیے جہانگیر چوک کے نزدیک وینڈنگ زون تعمیر کیا ہے، لیکن وہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا ہے۔
چھاپڑی فروشوں کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد 300 کے قریب ہے لیکن وینڈنگ زون میں 150 افراد کے لیے ہی جگہ ہے، جس کی وجہ سے وہ وہاں جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں:
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ تمام چھاپڑی فروشوں کو ونڈنگ زون میں جب تک بازآباد کرے تب تک انہیں یہاں کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 6 مارچ کو امیرا کدل کے نزدیک عسکریت پسندوں کی جانب سے گرینیڈ حملے کیا گیا Grenade Attack In Amira Kadalتھا۔ حملے میں دو مقامی شہری ہلاک ہوئے جبکہ دیگر 38 افراد زخمی ہوئے تھے۔