ETV Bharat / city

سرینگر مونسپل کارپوریشن نے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی

author img

By

Published : Jul 30, 2020, 10:55 PM IST

گزشتہ ایک مہینے سے مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں سرینگر مونسپل کارپوریشن کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی مہم تیز کردی ہے۔ جہاں عوام نے سرینگر مونسپل کارپوریشن کی اس مہم کا استقبال کیا ہے۔ وہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ رہائشی علاقوں میں تجارتی مراکز کے لیے اجازت نامہ کہاں سے اور کیسے موسوم کیا جاتا ہے؟

action against illegal construction in srinagar
غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندہ کا کہنا تھا کہ " گزشتہ ایک برس میں سرمایہ کاروں نے سیاسی اور انتظامی اثر رسوخ کی بنا پر رہائشی علاقوں میں تعمیرات کی۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ زیادہ تر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہوئی ہے۔''

دیکھیں ویڈیو

ان کا کہنا تھا کہ "سری نگر کے کھانے یار، جواہر نگر اور جب ان جیسے علاقوں میں بھی غیر قانونی تعمیرات کا کام شدومد سے جاری ہے۔"

مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ "ان ناجائز تعمیرات کی وجہ سے ان کا چین اور سکون چھن چکا ہے۔ یہ اثر و رسوخ رکھنے والے افراد ان کو ڈرا کر دھمکا کر اپنا غیر قانونی کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔"

وہی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ "شہر میں کئی جگہوں پر غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں اور ہم ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ صرف زمین پر ناجائز قبضہ نہیں ہوا بلکہ آبی پناہ گاہیں بھی ہڑپی گئی ہیں۔"

سری نگر مونسپل کارپوریشن کے کمشنر غضنفر علی کا کہنا ہے کہ "میرے مشاہدے میں یہ سب آیا ہے اور ہمارا محکمہ تیزی سے ان سب کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ جہاں ضرورت پڑ رہی ہے وہاں تجاوزات کو سرب مہر کیا جا رہا ہے۔"

سری نگر کے خان یار اور جوار نگر میں ہو رہی ناجائز تعمیرات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "حالی میں شہر کے کچھ علاقوں سے شکایت موصول ہوئی کہ وہاں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے۔ جب تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا ان کے پاس اجازت نامہ تو تھا لیکن زمینی سطح پر ہوا کام اجازت نامے کے مطابق نہیں ہوا تھا۔ تعمیر کرنے والوں نے نقشے میں کچھ تبدیلیاں کی تھی جو صحیح نہیں ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "جواہر نگر معاملے میں ہمارے محکمے نے رواں مہینے کی 20 تاریخ کو زیر تعمیر عمارت کو سربمہر گھر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ معاملہ اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور وہاں پر تعمیر کام بھی ہوا ہے۔

لیکن اس عمارت کو ابھی تک سربمہر نہیں کیا گیا کیونکہ تعمیر کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے ان پر جرمانہ عائد کیا ہے اور وہ ادا بھی کر چکے ہیں۔ ان سب کے باوجود ہم ان دستاویز کی جانچ کر رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو عدالت عالیہ کا بھی رخ کریں گے۔"

وادی میں ناجائز تعمیرات اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ " لوگ یہ بات نہیں سمجھتے کی سری نگر میں تعمیرات کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنا بہت آسان ہے۔ آپ کو بس دستاویز جمع کرنے ہوتے ہیں اور سات دن کے اندر اندر آپ کو اجازت مل جاتی ہے۔ بس صرف آپ کی تعمیر کی وجہ سے آپ کے علاقے والوں کو اور راہگیروں کو کسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں آپ کی وساطت سے عوام سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ان سے کوئی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے تو آپ ہم سے رجوع کریں۔ رہائشی تعمیرات میں تو رعایت برتی جاسکتی ہے اگر وہ تمام احتیاطی تدابیر کا خیال رکھتے ہوئے کی گئی ہو۔ لیکن تجارتی مراکز میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔"

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندہ کا کہنا تھا کہ " گزشتہ ایک برس میں سرمایہ کاروں نے سیاسی اور انتظامی اثر رسوخ کی بنا پر رہائشی علاقوں میں تعمیرات کی۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ زیادہ تر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہوئی ہے۔''

دیکھیں ویڈیو

ان کا کہنا تھا کہ "سری نگر کے کھانے یار، جواہر نگر اور جب ان جیسے علاقوں میں بھی غیر قانونی تعمیرات کا کام شدومد سے جاری ہے۔"

مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ "ان ناجائز تعمیرات کی وجہ سے ان کا چین اور سکون چھن چکا ہے۔ یہ اثر و رسوخ رکھنے والے افراد ان کو ڈرا کر دھمکا کر اپنا غیر قانونی کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔"

وہی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ "شہر میں کئی جگہوں پر غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں اور ہم ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ صرف زمین پر ناجائز قبضہ نہیں ہوا بلکہ آبی پناہ گاہیں بھی ہڑپی گئی ہیں۔"

سری نگر مونسپل کارپوریشن کے کمشنر غضنفر علی کا کہنا ہے کہ "میرے مشاہدے میں یہ سب آیا ہے اور ہمارا محکمہ تیزی سے ان سب کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ جہاں ضرورت پڑ رہی ہے وہاں تجاوزات کو سرب مہر کیا جا رہا ہے۔"

سری نگر کے خان یار اور جوار نگر میں ہو رہی ناجائز تعمیرات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "حالی میں شہر کے کچھ علاقوں سے شکایت موصول ہوئی کہ وہاں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے۔ جب تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا ان کے پاس اجازت نامہ تو تھا لیکن زمینی سطح پر ہوا کام اجازت نامے کے مطابق نہیں ہوا تھا۔ تعمیر کرنے والوں نے نقشے میں کچھ تبدیلیاں کی تھی جو صحیح نہیں ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "جواہر نگر معاملے میں ہمارے محکمے نے رواں مہینے کی 20 تاریخ کو زیر تعمیر عمارت کو سربمہر گھر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ معاملہ اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور وہاں پر تعمیر کام بھی ہوا ہے۔

لیکن اس عمارت کو ابھی تک سربمہر نہیں کیا گیا کیونکہ تعمیر کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے ان پر جرمانہ عائد کیا ہے اور وہ ادا بھی کر چکے ہیں۔ ان سب کے باوجود ہم ان دستاویز کی جانچ کر رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو عدالت عالیہ کا بھی رخ کریں گے۔"

وادی میں ناجائز تعمیرات اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ " لوگ یہ بات نہیں سمجھتے کی سری نگر میں تعمیرات کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنا بہت آسان ہے۔ آپ کو بس دستاویز جمع کرنے ہوتے ہیں اور سات دن کے اندر اندر آپ کو اجازت مل جاتی ہے۔ بس صرف آپ کی تعمیر کی وجہ سے آپ کے علاقے والوں کو اور راہگیروں کو کسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں آپ کی وساطت سے عوام سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ان سے کوئی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے تو آپ ہم سے رجوع کریں۔ رہائشی تعمیرات میں تو رعایت برتی جاسکتی ہے اگر وہ تمام احتیاطی تدابیر کا خیال رکھتے ہوئے کی گئی ہو۔ لیکن تجارتی مراکز میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.