سرینگر شہر میں ماحولیاتی آلودگی مقررہ حد سے تجاوز کر گئی ہے جس کے لیے شہر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد کو سب سے اہم سبب قرار دیا جا رہا ہے اور بڑھتی فضائی آلودگی کے سبب شہر سرینگر نان اٹینمنٹ سینٹر کے زمرے میں داخل ہو چکا ہے۔
گاڑیوں سے نکلنے والے زہر آلودہ دھوئیں سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی رپورٹس پر اب سرکار کے اعلیٰ افسران بھی اعتراف کرتے نظر آ رہے ہیں۔
مارچ 2018 کے مہینے تک کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں 16 لاکھ 57 ہزار 4 سو 33 گاڑیاں رجسٹر ہیں جن میں 6 لاکھ 60 ہزار 6 سو27 گاڑیاں وادی کشمیر میں ہی موجود ہیں جبکہ ہزاروں ایسی گاڑیاں کشمیر میں روزانہ داخل ہوتی ہیں جو یہاں رجسٹر ہی نہیں ہیں۔
وہیں دوسری جانب یہاں اُن پُرانی گاڑیوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے جو کشمیر کی آب و ہوا کو آلودہ کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کشمیر میں فضائی آلودگی کی اہم وجہ اگرچہ گاڑیوں سے نکلنے والے مضردھوئیں کو مانا جا رہا ہے وہیں تعمیراتی کاموں کے دوران فضا میں پھیلنے والے گرد و غبار کو بھی دوسرا سبب مانا جا رہا ہے۔
پولیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جموں اور سرینگر شہر میں اب ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے نئے ایکشن پلان کے مطابق کام شروع کیا گیا ہے اور اس کے نتائج بہت جلد نظرآنے لگیں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ محکمے کے افسران اور پالیسی ساز بے حسی چھوڑ کر صحیح اور حقیقی معنوں میں اپنی فرض شناسی کا ثبوت پیش کریں وہیں یہاں کے عام لوگوں پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر کشمیر کو آلودگی سے صاف و پاک رکھنے کے لیے اپنا بھر پور تعاون پیش کریں۔