نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر میں نافذ کردہ ڈومیسائل قانون میں کی جانے والی ترمیم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خطے کو مرکزی حکومت کی مرضیوں اور من کی موجوں کا تابع نہیں بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی اور یہاں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی مانگ کی ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنی پارٹی کے ایک بیان کو ٹوئٹر پر ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا: 'یہ موزوں وقت ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اپنے قوانین کا انتخاب خود کرنے کا موقع دیا جائے۔ انہیں مرکزی حکومت کی مرضیوں اور من کی موجوں کا تابع نہ بنا دیا جائے۔ وہاں سے صبح کے وقت احکامات جاری ہوتے ہیں اور شام کے وقت یہی احکامات تبدیلی کے ساتھ جاری کئے جاتے ہیں۔ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے، انتخابات کا انعقاد ہو'۔
واضح رہے کہ مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آنے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے ڈومیسائل قانون میں ترمیم عمل میں لاتے ہوئے ساری سرکاری نوکریاں ڈومیسائل اسناد ہولڈروں کے لئے مخصوص کردیں۔ اس ضمن میں جمعہ کی رات دیر گئے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے باضابطہ ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں پہلے متعارف کئے گئے قانون میں چند ترامیم کی گئیں۔
قبل ازیں مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں ڈومیسائل قانون نافذ کرنے کا جو نوٹفیکیشن جاری کیا تھا اس کے مطابق کم درجہ یا نان گزیٹڈ اسامیاں جموں وکشمیر کے مستقل اور ڈومیسائل اسناد رکھنے والے شہریوں کے لئے مخصوص رکھی گئی تھیں جبکہ اعلیٰ درجہ یا گزیٹڈ اسامیوں کے لئے پورے ملک کے امیدواروں کو حقدار قرار دیا گیا تھا۔