پلوامہ کے اچھگوزہ علاقے کے لوگوں نے محکمہ جل شکتی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سنہ 1988 میں محمکہ جل شکتی نے ان کے علاقے میں صاف پانی کی فراہمی کےلیے واٹر اسکیم کو متعارف کرایا گیا تھا تاہم اج تک اس کے لیے فلٹریشن پلانٹ تعمیر کرنے میں محمکہ ناکام رہا جس کی وجہ سے علاقے کو بنا فلٹر پینے کا پانی سپلائی کیا جارہا ۔علاقے کے لوگوں کے مطابق آلودہ پانی سے علاقے میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق رہتا ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی علاقے کے شارق احمد نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ " ہمارے علاقے میں آلودہ پانی سپلائی کیا جارہا جس کے لیے ہم نے کئی بار حکام سے رجوع کیا تاہم اج تک علاقے کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔" انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے سے ضلع کے محتلف علاقوں کو پینے کا پانی سپلائی کیا جارہا لیکن انتظامیہ ہمارے علاقے کو نظر انداز کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں توصیف احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے میں پانی کے پائپز کافی خست حالت ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ان پائپز میں آلودہ پانی اجاتا ہے جس کے سبب علاقے میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق رہتا ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس علاقے میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ جل شکتی کے ایگزیکٹو انجینئر فرید حسین سے بات کی تو انہوں نےکہا کہ اس علاقے میں ایک پرانی پانی کی اسکیم ہے تاہم محکمہ نے جل جیون مشن کے تحت ایک نئی اسکیم تعمیر کرنے کے لئے ٹینڈر نکالا ہے۔ انہوں نے کہا یہ اسکیم 3.24 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
فرید حسین نے کہا کہ جب تک اس اسکیم کی تعمیر مکمل کی جائے تب تک وہاں پر محکمہ علاقے میں ٹیوب ویل کھود کر لوگوں کو صاف پانی فراہم کریں گے وہی علاقے کی سپلائی لائن میں ضروری مرمت کے لیے بھی جلدی ہی کام کیا جائے گا۔