لیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق ایک پلس ٹو لیکچر کو 5,400 کی گریڈ پر تعینات کیا جاتا ہے تاہم ملازمت سے سبکدوش ہونے تک اس کی گریڈ پے میں صرف دوسو روپے کا اضافہ کیا جاتا ہے جو بہت ہی معمولی ہے۔ وہیں دوسری جانب بحیثیت ٹیچر کام کرنے والے ملازمین کی گریڈ پے لیکچررز کے مساوی ہوتی ہے۔ ’’تاہم ٹیچرز کی گریڈ پے میں وقتاً فوقتاً اضافہ کیا جاتا ہے۔ اور پلس ٹو لیکچررز کی گریڈ پے جوں کی توں رکھی جاتی ہے‘‘ جو پلیس ٹو لیکچررز کے مطابق ان کے ساتھ ’’نا انصافی اور استحصال کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس تفاوت اور امتیازی سلوک کے حوالے سے اگر چہ بار ہا محکمے کے اعلیٰ افسران کے علاوہ سابق حکمومتوں کی نوٹس میں بھی لایا گیا تاہم ابھی تک اس مطالبے پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔
لیکچررز ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ ایک جانب انہیں قوم کے معمار کا درجہ دیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب ’’قوم کے معماروں کے ساتھ ہی ناانصافی کی جارہی ہے۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ’’گورنر انتظامیہ کی جانب سے ریاست میں تعلیمی معیار میں بہتری اور جدیدت لانے کی باتیں کہی جا رہی ہیں وہیں بہتری اور جدیدیت لانے والوں کے ساتھ ہی امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔‘‘
پلس ٹو لیکچررز نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کے جائز مطالبے پر غور کرکے انہیں انصاف دیا جائے اور گریڈ پے میں اس تفاوت کو دور کرتے ہوئے یک سوئی کا مظاہرہ کیا جائے۔