ETV Bharat / city

Martyrs Graveyard Closed: مزار شہداء کے دروازے بند، شہداء کو اجتماعی خراج پیش نہیں کیا جاسکا

author img

By

Published : Jul 13, 2022, 2:50 PM IST

شہر سرینگر کے خواجہ بازار میں واقع مزار شہداء میں شہیدوں کو اجتماعی خراج عقیدت پیش نہیں کیا جاسکا۔ جب کہ انتظامیہ کی جانب سے قبرستان کی طرف جانے والے راستے کھلے رکھے گئے مگر قبرستان کا دروازہ بند رہا، جس کی وجہ سے شدہ کے رشتے داروں کو دروازے سے ہی انفرادی طور پر خراج تحسین پیش کرنا پڑا۔ No Mass Tribute to Kashmir Martyrs

no-mass-tribute-to-kashmir-martyrs-martyrs-graveyard-closed
مزار شہداء کے دروازے بند، شہداء کو اجتماعی خراج پیش نہیں کیا جاسکا

سرینگر: اس سال یوم شہداء کے موقع پر سرینگر میں زندگی معمول کے مطابق رہی، تاہم مزار کے دروازے بند رہے جس کی وجہ سے شہیدوں کو اجتماعی خراج عقیدت پیش نہیں کیا جاسکا۔ وہیں انتظامیہ کی جانب سے قبرستان کی اور جانے والے راستے کھلے رکھے گئے مگر قبرستان کا دروازہ بند رہا۔ مزار شہداء کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے شہداء کے رشتے داروں نے انفرادی طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ No Mass Tribute to Kashmir Martyrs, Martyrs Graveyard Closed

ویڈیو

واضح رہے کہ 13 جولائی جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ آج ہی کے دن 13 جولائی سنہ 1931 کو سرینگر میں سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں 22 کشمیریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بعد میں سنہ 1948 میں اُس وقت کے جموں و کشمیر کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے اس دن کو 'یوم شہداء' قرار دیا تھا اور اس دن سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دسمبر 2019 میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نہ صرف 13 جولائی کو حذف کردیا بلکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر کی تعطیل کو بھی فہرست سے نکال دیا، جب کہ 27 اکتوبر کو سرکاری تعطیل رکھی گئی جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا۔Kashmir Martyrs Day

گرچہ گزشتہ برس وادی کی تمام سیاسی و علیحدگی پسند جماعتوں نے بیانات جاری کرتے ہوئے مزار شہداء میں 13 جولائی 1931 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا تاہم امسال ابھی تک مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ وہیں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس کے علاوہ فورسز کی بھاری تعیناتی کی گئی ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ کشمیر کی تاریخ میں یہ ایسا واحد واقعہ ہے جس پر مین اسٹریم سیاسی رہنماؤں اور علاحدگی پسندوں کا اتفاق ہے۔ لیکن بی جے پی سنہ 1931 میں پیش آئے واقعہ سے متعلق اپنا ایک الگ نظریہ رکھتی ہے۔

پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کئے جانے، جموں و کشمیر اور لداخ کو دو وفاقی علاقوں میں تبدیل کیے جانے کے بعد مزار شہداء واقع نقشبند صاحب میں کسی کو بھی حاضری دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں:

سرینگر: اس سال یوم شہداء کے موقع پر سرینگر میں زندگی معمول کے مطابق رہی، تاہم مزار کے دروازے بند رہے جس کی وجہ سے شہیدوں کو اجتماعی خراج عقیدت پیش نہیں کیا جاسکا۔ وہیں انتظامیہ کی جانب سے قبرستان کی اور جانے والے راستے کھلے رکھے گئے مگر قبرستان کا دروازہ بند رہا۔ مزار شہداء کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے شہداء کے رشتے داروں نے انفرادی طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ No Mass Tribute to Kashmir Martyrs, Martyrs Graveyard Closed

ویڈیو

واضح رہے کہ 13 جولائی جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ آج ہی کے دن 13 جولائی سنہ 1931 کو سرینگر میں سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں 22 کشمیریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بعد میں سنہ 1948 میں اُس وقت کے جموں و کشمیر کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے اس دن کو 'یوم شہداء' قرار دیا تھا اور اس دن سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دسمبر 2019 میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نہ صرف 13 جولائی کو حذف کردیا بلکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر کی تعطیل کو بھی فہرست سے نکال دیا، جب کہ 27 اکتوبر کو سرکاری تعطیل رکھی گئی جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا۔Kashmir Martyrs Day

گرچہ گزشتہ برس وادی کی تمام سیاسی و علیحدگی پسند جماعتوں نے بیانات جاری کرتے ہوئے مزار شہداء میں 13 جولائی 1931 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا تاہم امسال ابھی تک مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ وہیں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس کے علاوہ فورسز کی بھاری تعیناتی کی گئی ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ کشمیر کی تاریخ میں یہ ایسا واحد واقعہ ہے جس پر مین اسٹریم سیاسی رہنماؤں اور علاحدگی پسندوں کا اتفاق ہے۔ لیکن بی جے پی سنہ 1931 میں پیش آئے واقعہ سے متعلق اپنا ایک الگ نظریہ رکھتی ہے۔

پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کئے جانے، جموں و کشمیر اور لداخ کو دو وفاقی علاقوں میں تبدیل کیے جانے کے بعد مزار شہداء واقع نقشبند صاحب میں کسی کو بھی حاضری دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.