جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے لدونہ نامی گاؤں میں کشمیری پنڈتوں کے آٹھ خاندان آباد تھے، سنہ 1990 میں حالات خراب ہونے کے بعد سبھی لوگ یہاں سے ہجرت کرکے دہلی اور جموں چلے گئے۔ حالانکہ کچھ کشمیری پنڈتوں نے اپنی زمین مقامی لوگوں کو بیچ دی، وہیں کچھ کشمیری پنڈتوں کی زمین آج بھی لدونہ علاقے میں موجود ہے۔ لدونہ علاقے میں ایک شیو مندر ہے جس کی دیکھ بھال آج بھی مسلم نوجوان محمد الطاف کر رہے ہیں۔ Muslim man taking care of Shiv temple in Ganderbal
الطاف کا کہنا ہے کہ 'میں اس مندر کا صفائی کرتا ہوں کیونکہ انسانیت کے ناطے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ پنڈتوں کی غیر موجودگی میں صفائی کرنے کا حق میں ادا کروں۔' انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح سے غیر مسلم کی عزت اور ان کی جائداد کی حفاظت کرنی ہے۔' وہیں لدونہ کے مقامی محمد شعبان نے کہا کہ 'سنہ 1990 سے پہلے ہم یہاں بھائی چارہ کی طرح رہتے تھے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے۔ Muhammad Altaf on Kashmiri Pandits
جس وقت وادیٔ کشمیر میں حالات خراب ہوئے تھے، اس وقت ہم ان کشمیری پنڈتوں کا سہارا بنے اور ہم ان کے گھروں میں سوتے تھے اور ان کی حفاظت کرتے تھے لیکن نہ جانے کس کی نظر لگی اور اور وہ یہاں سے چلے گئے۔ محمد شعبان کا کہنا ہے کہ 'ہیرا لال نامی ایک پڑوسی پنڈت نے ہجرت سے پہلے مجھے اپنی زمین بیچی جس کے بدلے ہم نے ان کو اچھی قیمت بھی دی ہے جس کے میرے پاس باضابطہ طور پر کاغذات بھی ہیں۔'