موجودہ دور میں کچھ لوگ آج بھی لڑکوں کو کڑکیوں پر فوقیت دیتے ہیں جبکہ بیٹی اگر باہمت ہوتو خاندان کو بیٹے کی کمی محسوس ہونے نہیں دیتی۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ہے پنر جاگیر ترال کی رہنے والی شاہدہ اکرم نے۔ ان کو حال ہی میں کشمیر یونیورسٹی کے کنوکیشن کے دوران ایل جی منوج سنھا کے ہاتھوں گولڈ میڈل سے سرفراز کیا گیا۔ شاہدہ نے ٹورزم اینڈ ٹریول مینجمنٹ کی پڑھائی میں اول درجہ حاصل سے کامیابی حاصل کی۔
شاہدہ کی اس کامیابی پر نہ صرف والدین بلکہ پورے علاقے میں خوشی کا ماحول ہے۔ لوگ شاہدہ کو مبارک باد پیش کر رہے ہیں۔ خود شاہدہ کے والدین اس کی کامیابی پر پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ شاہدہ نے والدین کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں شاہدہ اکرم نے بتایا کہ انھیں ٹورزم اینڈ ٹریول منیجمنٹ سال 2018 میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے پر گولڈ میڈل سے نواز گیا جس کے لیے وہ خدا کی شکرگذار ہیں۔ وہ اپنے والدین اور نانیہال کے لوگوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہیں کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔
شاہدہ کا کہنا ہے کہ ٹورازم کا مضمون اس نے گریجویشن لیول سے ہی لیا تھا کیونکہ وہ کچھ الگ کرنا چاہتی تھی اور پوری منصوبہ بندی سے اس نے اس مضمون کا تعین کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پورے کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے کے مواقع موجود ہیں جبکہ سب ضلع ترال میں بھی سیاحتی اعتبار سے اہم مقامات موجود تو ہیں لیکن ان کی عظمت بحال کرنے میں کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں۔
شاہدہ نے نوجوان نسل کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کیرئر کو بنانے کے لیے محنت کریں اور ڈرگ اور دوسری چیزوں سے اجتناب کریں کیونکہ انسان جب کوشش کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ شاہدہ کا کہنا ہے کہ لڑکیاں کسی بھی فیلڈ میں اپنا نام روشن کر سکتی ہیں۔ بشرط ان کو موقع فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
پلوامہ: نوجوانوں کو اسٹیڈیم کے شروع ہونے کا انتظار
شاہدہ اکرم نے بتایا گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد بھی وہ سرکاری نوکری نہیں کریں گی بلکہ وہ شعبہ سیاحت میں ہی اپنا یونٹ کھول کر اپنے اور دوسرے لوگوں کے لیے بھی روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ شاہدہ کی والدہ نزیرہ بانو نے بتایا کہ ان کی چار بیٹاں ہیں۔ سبھی ہمارے لیے ایک جیسی ہیں۔ شاہدہ انتہائی زہین ہے اور اس نے گولڈ میڈل حاصل کر کے ہمارے پورے خاندان کی شان کو بڑھا دیا ہے۔