انتظامیہ کے ساتھ بھر تعاون اور رہنما خطوط پر عمل پیرا ہوکر ہی کاروباری سرگرمیاں بحال کی جاسکتی ہیں، رہنمائی اور تیاری کے بغیر دکانیں کھولنا خودکشی کے مترادف یے۔ ان باتوں کا اظہار بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے ایک بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ داراحکومت سرینگر میں کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے اور دکانیں کھولنے کی غرض سے ضلع انتظامیہ کے ساتھ منعقدہ میٹنگ کامیاب رہی۔ جس میں جملہ سرگرمیاں بحال کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔ اور ان تمام معاملات پر بھی تفصیل سے غور و خوص بھی ہوا جو دکانیں کھولنے اور تجارتی سرگرمیاں بحال ہونے کے بعد ایک چھوٹے دکاندار سے لے کر ہولسیلر تک پیش آسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا '5 اگست کے بعد بینکوں کی من مانی طرز عمل سے یہاں کے تاجر پیشہ افراد کو جن دقتوں اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ بھی قابل تشویش ہے۔'
وہیں انہوں نے کہا کہ اصل میں گزشتہ 5 اگست سے یہاں کا کاروبار ٹھپ پڑا ہے۔ مٹینگ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دوکانداروں اور دیگر تجارت پیشہ افراد کا بجلی فیس معاف کیا جائے۔
واضح رہے 8 جون سے شہر سرینگر کے چند علاقوں میں صبح اور شام کے اوقات میں کچھ وقت کے لیے کاروباری سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ لیکن دارالحکومت سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک میں گزشتہ اڈھائی ماہ کے زائد عرصے سے تمام دوکانیں اور کارباری مراکز بند ہیں۔ لال چوک اور آس پاس کے دوکاندار اپنی دوکانیں کھولنے کی کوشش پیر سے کررہے ہیں۔ لیکن پولیس ان کو ایسے کرنے سے روک رہی ہے
اب یہ دکاندار انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے اجازت نامے کے انتظار میں ہیں۔