ETV Bharat / city

ڈومیسائل قانون کا مقصد اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا: اے پی ایچ سی - کورونا وائرس.

اے پی ایچ سی نے ڈومیسائل قانون کو یہاں کے مستقل اور پشتنی باشندوں کے لئے نقصان دہ قرار دیا ہے- اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے احکامات کا مقصد غیر مقامی باشندوں کو جموں وکشمیر میں داخل کرکے انہیں شہریت فراہم کرنا ہے اور اس کے بعد یہاں کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔

domicile law is meant to change demography of Kashmir: APHC
ڈومیسائل قانون کا مقصد اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا: اے پی ایچ سی
author img

By

Published : Apr 3, 2020, 12:05 PM IST

آل پارٹیز حریت کانفرنس نے گزشتہ روز جموں کشمیر کے لئے بنائے گئے ڈومیسائل قانون پر نکتہ چینی کی ہے اور اسے جموں وکشمیر کی تاریخ و تشخص کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے تعبیر کیا ہے-

حریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جو ڈومیسائل قانون مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے لئے مرتب کیا ہے اس عمل کی شروعات دراصل اگست 2019 میں ایک منصوبے کے تحت کی گئی اور اسے ایک منظم طریقے سے آگے بڑھایا گیا- انہوں نے کہا ہے کہ آج ڈومیسائل قانون کو بنانا اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے-

انہوں نے کہا ہے کہ اس قانون کا مقصد دراصل یہاں کے مقامی لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کرکے جموں کشمیر کی تاریخ اور تشخص کو تبدیل کرنا ہے اور ان کوششوں سے نہ صرف جموں و کشمیر کے مسئلے کے پر امن حل میں رکاوٹیں کھڑی ہوتی ہے بلکہ اس سے یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کے لئے ترقی اور روزگار کے مواقع بھی بری طرح متاثر ہونگے۔

اے پی ایچ سی نے ڈومیسائل قانون کو یہاں کے مستقل اور پشتنی باشندوں کے لئے نقصان دہ قرار دیا ہے- اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے احکامات کا مقصد غیر مقامی باشندوں کو جموں وکشمیر میں داخل کرکے انہیں شہریت فراہم کرنا ہے اور اس کے بعد یہاں کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔

اے پی ایچ سی نے کہا ہے کہ ان دنوں جب کہ پوری دنیا کورونا وائرس کی زد میں ہے اور اس سے مقابلہ کرنے میں جڑی ہے ان احکامات کو جاری کرنا سراسر نا انصافی ہے کیونکہ دنیا بھر کی طرح جموں کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کافی مسائل پیدا ہوچکے ہیں اور یہاں کے عوام اس وقت اس حکم کے خلاف نہ تو ناراضگی ظاہر کرسکتے ہے اور نہ ہی آواز اٹھا سکتے ہے- اس لحاظ سے ڈومیسائل قانون کو یہاں مسلط کرنا سراسر خلاف انصاف ہے۔

اے پی ایچ سی نے کہا کہ اگست 2019 سے مرکزی حکومت کی جانب سے اس طرح کے تمام احکامات جو جموں و کشمیر کے عوام پر مسلط کئے گئے اور یہاں کے عوام کو ان احکامات پر عمل کرنے پر جس طرح زور دیا گیا وہ نہ صرف مشکلات کا باعث بنا بلکہ لوگوں کے لئے کافی حد تک تکلیف دہ ثابت ہوئے۔

اے پی ایچ سی نے عالمی برادری کے علاوہ ملک کے با ضمیر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں ہورہی تبدیلیوں کی طرف دھیان دیں اور عقل و انصاف اور انسانی بنیادوں پر اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔

اے پی ایچ سی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اس تنازعے کا حل صرف اس مسئلے کو پر امن طور حل کرنے میں مضمر ہے- ہند و پاک دونوں ممالک کو یہ مسئلہ پر امن طریقے سے اور عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس نے گزشتہ روز جموں کشمیر کے لئے بنائے گئے ڈومیسائل قانون پر نکتہ چینی کی ہے اور اسے جموں وکشمیر کی تاریخ و تشخص کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے تعبیر کیا ہے-

حریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جو ڈومیسائل قانون مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے لئے مرتب کیا ہے اس عمل کی شروعات دراصل اگست 2019 میں ایک منصوبے کے تحت کی گئی اور اسے ایک منظم طریقے سے آگے بڑھایا گیا- انہوں نے کہا ہے کہ آج ڈومیسائل قانون کو بنانا اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے-

انہوں نے کہا ہے کہ اس قانون کا مقصد دراصل یہاں کے مقامی لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کرکے جموں کشمیر کی تاریخ اور تشخص کو تبدیل کرنا ہے اور ان کوششوں سے نہ صرف جموں و کشمیر کے مسئلے کے پر امن حل میں رکاوٹیں کھڑی ہوتی ہے بلکہ اس سے یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کے لئے ترقی اور روزگار کے مواقع بھی بری طرح متاثر ہونگے۔

اے پی ایچ سی نے ڈومیسائل قانون کو یہاں کے مستقل اور پشتنی باشندوں کے لئے نقصان دہ قرار دیا ہے- اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے احکامات کا مقصد غیر مقامی باشندوں کو جموں وکشمیر میں داخل کرکے انہیں شہریت فراہم کرنا ہے اور اس کے بعد یہاں کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔

اے پی ایچ سی نے کہا ہے کہ ان دنوں جب کہ پوری دنیا کورونا وائرس کی زد میں ہے اور اس سے مقابلہ کرنے میں جڑی ہے ان احکامات کو جاری کرنا سراسر نا انصافی ہے کیونکہ دنیا بھر کی طرح جموں کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کافی مسائل پیدا ہوچکے ہیں اور یہاں کے عوام اس وقت اس حکم کے خلاف نہ تو ناراضگی ظاہر کرسکتے ہے اور نہ ہی آواز اٹھا سکتے ہے- اس لحاظ سے ڈومیسائل قانون کو یہاں مسلط کرنا سراسر خلاف انصاف ہے۔

اے پی ایچ سی نے کہا کہ اگست 2019 سے مرکزی حکومت کی جانب سے اس طرح کے تمام احکامات جو جموں و کشمیر کے عوام پر مسلط کئے گئے اور یہاں کے عوام کو ان احکامات پر عمل کرنے پر جس طرح زور دیا گیا وہ نہ صرف مشکلات کا باعث بنا بلکہ لوگوں کے لئے کافی حد تک تکلیف دہ ثابت ہوئے۔

اے پی ایچ سی نے عالمی برادری کے علاوہ ملک کے با ضمیر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں ہورہی تبدیلیوں کی طرف دھیان دیں اور عقل و انصاف اور انسانی بنیادوں پر اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔

اے پی ایچ سی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اس تنازعے کا حل صرف اس مسئلے کو پر امن طور حل کرنے میں مضمر ہے- ہند و پاک دونوں ممالک کو یہ مسئلہ پر امن طریقے سے اور عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.