انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے مسلسل آج پانچویں جمعہ بھی سب سے بڑی اور مرکزی عبادتگاہوں میں انتظامیہ کی جانب سے نماز کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
جاری کردہ اپنے بیان میں انجمن اوقاف نے کہا کہ' 6 اگست کے بعد ایک بار پھر سے مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت آثار شریف درگاہ حضرت بل، روحانی مرکز خانقاہ معلیٰ، آستانہ عالیہ حضرت سلطان العارفین مخدوم صاحبؒ، آستانہ عالیہ خانیار، آستانہ عالیہ نقشبندی صاحب و دیگر کئی اہم مقامات پر لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، جس کی وجہ سے عوام میں کافی ناراضگی ہے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'حکام کی جانب سے ایک طرف کووڈ کی آڑ میں کشمیر کی بڑی عبادتگاہوں کو بند کیا جانا اور دوسری جانب پبلک مقامات، پارکس، بازار، اور تعلیمی اداروں کو کھولنے کی اجازت دینا دوہرے معیار کا عکاسی کرتا ہے۔ انجمن اوقاف نے یہ بات پھر واضح کی کہ مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ اداکرنے آنے والے نمازی COVID-19 ایس او پیز کا بھر پور خیال رکھتے ہیں اس کے باوجود عوام الناس کو مذہبی فریضہ ادا کرنے سے روکنا بالکل درست نہیں۔
اس دوران انجمن نے معروف عالم دین، مجلس احرار ہند کے امیر، ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالتﷺکے مخلص رہنما اور جامع مسجد لدھیانہ پنجاب کے شاہی خطیب و امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے انتقال پُر ملال پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ انجمن نے نظر بند رکھے گئے اپنے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی جانب سے مرحوم کے خاندان کے اکابرین اور بزرگوں کی جانب سے خطہ پنجاب میں طویل اور مسلسل بے لوث دینی، تبلیغی اور اصلاحی خدمات کے لیے خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مولانا کی شخصیت اہل پنجاب اور بھارت کے دینی حلقوں کےلیے ایک بڑا خسارہ ہے کیونکہ مولانا مرحوم کی ذات پنجاب کے مسلمانوں کے لیے ایک ڈھال کی حیثیت رکھتی تھی۔
مزید پڑھیں: 'آر ایس ایس، بی جے پی سے جموں و کشمیر کی جامع ثقافت کو نقصان پہنچ رہا ہے'
مولانا لدھیانوی مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ساتھ ساتھ پسماندگان، اہل پنجاب اور خاص طور پر مرحوم کے بھائی مولانا عثمان لدھیانوی کے ساتھ دلی تعزیتی، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔