پروین نے وزیر اعظم نریندر کے متعلق ایک کتاب 'نمو گاتھا' لکھی تھی، جس پر وزیر اعظم کے ساتھ پروین کی بھی فوٹو تھی۔ اے ٹی ایس کی پوچھ گچھ میں انہوں نے بتایا کہ اس نے مذہب تبدیل نہیں کیا ہے، جس کے بعد اے ٹی ایس نے دس دن پہلے ہی پوچھ تاچھ کے بعد بے قصور ثابت ہونے پر بری کردیا ہے۔
پروین کا الزام ہے کہ اس معاملہ کو لیکر علاقہ میں لوگ اس سے نفرت کرنے لگے ہیں اور اسے 'غدار' اور 'آتنکوادی' جیسے الفاظ سے پکارا جانے لگا ہے۔
اس معاملہ میں اب پروین نے ڈی ایم کو تحریر لکھ کر کہا ہے کہ وہ انصاف کے لئے سپریم کورٹ تک پیدل سفر کریں گے۔ پروین نے ڈی ایم کو لکھی گئی تحریر میں بتایا کہ، 'میرا نام پروین کمار ہے، مذہب تبدیلی کے معاملہ میں پولیس نے مجھے اٹھایا تھا، ٹیم پوچھ تاچھ کے لئے تین چار دن کے لیے لکھنؤ لے گئی اور وہاں بھی تقریباً دس روز تک پوچھ تاچھ کی گئی، جس میں، میں بے قصور پایا گیا اور مجھے بری کردیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ، 'میرا نام کسی دہشت گردی کی سرگرمی میں نہیں آیا اور نہ ہی کوئی غیر قانونی فنڈنگ کامعاملہ ہے۔ مجھے انتظامیہ کی طرف سے بھی پریشان نہیں کیا گیا ہے، لیکن روزانہ مجھے سماج کے ذریعہ ہراساں کیا جاتا ہے۔
کبھی وہ مجھے دہشت گرد تو کبھی غدار کہتے ہیں، کبھی آتنکوادیوں کے ساتھ تو کبھی طالبان کے ساتھ شامل ہونے کی باتیں کرتے ہیں، اتنا ہی نہیں ایک روز میرے گھر کی دیوار پر دہشت گرد تک لکھ دیا گیا، اگلے ہی دن پاکستانی مسلمان، دہشت گرد پاکستان جاؤ، مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔'
انہوں کہا کہ، 'میں بہت پریشان ہوں۔ میں نے پی ایم مودی کے خیالات پر دو کتابیں لکھی ہیں اور ایک یوگی راج میری راشٹریہ واد وچار دھارا لکھی ہے۔' پروین نے کہا کہ، 'میں چاہتاہوں کہ میرا ملک سپر پاور بن جائے لیکن سماج نے مجھے ہی دہشت گرد بنادیا۔'
مزید پڑھیں:مسلم نوجوانوں کی گرفتاری یوپی اسمبلی انتخابات کی تیاری: رہائی منچ
پروین نے ڈی ایم کو لکھا ہے کہ، 'وہ انصاف کے لئے سپریم کورٹ کے پیدل جائیں گے انہیں انصاف چاہئے کیونکہ سماج کی تذلیل سے میں تنگ آگیا ہوں۔ میں پوری طرح بے قصور ہوں اور انصاف کی فریاد کرتا ہوں۔'