ہریانہ کے نوح ضلع میں ایک کنبے نے سسرال والوں پر بیٹی کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
لڑکی والوں کا الزام ہے کہ جہیز کے لالچی سسرال والوں نے ان کی بیٹی کا قتل کر دیا ہے۔
معاملہ نوح ضلع کے پونہانہ کا ہے جہاں 8 جولائی کو رجنی نامی خاتون نے اپنے سسرال میں اپنی آخری سانس لی۔
دراصل 2011 میں نوح باشندہ گووند رام کی بیٹی رجنی کی شادی پونہانہ باشندہ پریم ساہو کے ساتھ ہوئی تھی۔ لڑکی والوں کے مطابق اس شادی میں جہیز کے طور پر موٹی رقم دی گئی تھی اس دوران گھر والوں نے اپنی خاندانی زمین کو بھی فروخت کیا تھا۔
مقتول کی ماں رجنی کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپئے کیش اور 9 لاکھ کی گاڑی جہیز میں دی گئی تھی اور مزید 5 لاکھ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
مقتول کی بہن ممتا کا کہنا ہے کہ بہن شادی کے بعد لڑکے والوں نے کچھ رقم ادھار لی لیکن اسے واپس نہیں کیا بلکہ اس کے بدلے میں چھوٹی بیٹی کا ہاتھ مانگ لیا۔ اسی گھر میں 2017 میں ممتا کی شادی بھی کر دی گئی اور اس بار بھی جہیز کی رقم وصول کی گئی۔
ممتا کے مطابق لڑکے والوں نے اسے 6 ماہ کے اندر ہی گھر سے باہر نکال دیا اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دینے لگے۔
معاملے کے متعلق پونہانہ تھانہ میں ایف آئی آر درج کر پولیس نے کاروائی شروع کر دی ہے۔
پولس چوکی انچارج بھرت سنگھ نے بتایا کہ ''10 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور کل ایک ملزم مقتول رجنی کے شوہر پریم ساہو کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ باقی ملزمین کو بھی جلد گرفتار کیا جائے گا۔''
گووندرام کی صرف تین بیٹیاں تھیں جن کی خوشی کے لئے انہوں نے بہت محنت کی لیکن اب وہ بالکل ٹوٹ چکے ہیں اور لرزتی زبان سے بیٹی کے لئے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ آخر کب تک جہیز کے لئے بیٹیوں کی بلی چڑھائی جائے گی؟