ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں ایک غریب جوڑے کا اپنی ایک نومولود بچی کو فروخت کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک ماہ کی اس بچی کو 30 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا ہے۔
اگرچہ بچی کے والدین غربت سے تنگ آکر بچی کو ایک بے اولاد جوڑے کے حوالے کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ جبکہ اس معاملے متعلق ساری باتیں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی اور پولیس کو ہو چکی ہے۔
کیس کے تعلق سے سی ڈبلیو سی کی صدر روپا ورما نے کہا کہ وہ ریسکیو کے ذریعے بچی کو اپنے کا قبضہ میں لیں گی۔ خرید و فروخت کی تصدیق پر ایف آئی آر بھی درج کی جاسکتی ہے۔
اگر بچی کی خریداری اور فروخت نہیں کی گئی ہے تو گود لینے کے عمل کی چھان بین کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق نامکم بلاک کے پرانا ہلھنڈ میں رہنے والے پریم سکھ بودرا کی تین بیٹیاں تھیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ 28 روز قبل اس کی چوتھی بیٹی پیدا ہوئی تھی۔ غربت کی وجہ سے بیٹیوں کی پرورش میں دشواری کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے اس بچے کو نامکم کے ساملونگ گرجا کوچہ کے رہائشی الیکزینڈر خلخو کو بچی سوپ دی۔
سی ڈبلیو سی اور پولیس کو 30 ہزار روپے میں بچی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بارے میں معلوم ہوا، بچی کو بیچنے میں ہمسایہ نے دلال کا کردار ادا کیا تھا یہ بات بھی اب منظرعام پر آرہی ہے۔ سی ڈبلیو سی نے اپنی تفتیش شروع کردی ہے۔
اسی دوران سی ڈبلیو سی کی صدر روپا ورما نے کہا کہ بچی کو بغیر طریقہ کار اپنائے گود نہیں لیا جاسکتا۔ اگر خرید و فروخت کا معاملہ سامنے آیا تو ایف آئی آر درج کی جائے گی۔