کنہیا کمار نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں اپنے ہی ملک میں پناہ گزین ثابت کرنے کی تیاری ہورہی ہے۔ ایک کاغذ کا ٹکڑا شہریت ثابت کرنے کا ثبوت نہیں ہو سکتا۔'
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بائیں بازو کی جماعتوں کے ذریعہ آج بہار بند کیا گیا تھا اس بند کے مظاہرے میں کئی تنظیموں نے حصہ لیا۔
دارالحکومت پٹنہ کے ڈاک بنگلہ چوراہے پر صبح سے ہی مختلف تنظیموں کے مظاہرین جمع ہو رہے تھے حکومت کے خلاف نعروں سے ڈاگ بنگلہ چوراہا گونج رہا تھا، سب کی زبان پر آزادی کا نعرہ تھا۔
ڈاک بنگلہ چوراہے پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار غیر قانونی طریقے سے قانون پاس کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ایوان میں اکثریت ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بھی قانون بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ روایت چل پڑی تو آنے والے وقت میں اگر کسی کے پاس ان سے زیادہ نمبر ہوگا تو وہ یہ قانون پاس کریں کہ امت شاہ کو پانچ برس تک پیڑ پر الٹا لٹکایا جائے گا۔ کنہیا کے ہر جملے پر وہاں موجود ہزاروں کی تعداد میں نوجوان طلبا محظوظ ہو رہے تھے۔
کنہیا نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی بھی شہری میں اس کی پہچان کی بنیاد پر شہریت میں فرق کیا جائے۔ موجودہ حکومت اپنی سیاست کے لیے ملک کو بانٹنے اور توڑنے کی کوشش کر رہی ہے، جس طرح سے نوٹ بندی میں تمام لوگوں کو پریشان ہونا پڑا اسی طرح سے اس قانون کی وجہ سے سبھی کو پریشان ہونا پڑے گا۔ دراصل یہ قانون اپنے ہی ملک میں لوگوں کو پناہ گزین بنانے کی تیاری ہورہی ہے۔ اس ملک میں ایک کاغذ کا ٹکڑا ہمیں شہری ہونے کا ثبوت نہیں دے گا۔