ریاست بہار کے ضلع کیمور کے ایک چھوٹے سے گاٶں میں رہنے والے مشہور ہاررمونیم فنکار جن کی لاک ڈاٶن سے قبل ایک دن کی آمدنی چار سے پانچ ہزار ہوا کرتی تھی اب وہ یومیہ مزدوری کر اپنا اور کنبے کا پیٹ پالنے پر مجبور ہیں۔
کیمور کے نکسل متاثرہ علاقے بھگوان پور کے ایک غریب گھر میں پیدا ہوئے ہارمونیم فنکار سنتوش نشاد بچپن سے ہی غریبی اور مفلسی کے دامن میں پلے بڑھے۔ جبکہ سنتوش نشاد کے والد آج بھی مزدوری ہی کرتے ہیں۔ سنتوش نشاد کو بچپن سے ہی فنکار بن کر گاٶں ضلع کا نام روشن کرنے کا شوق تھا۔
گھر میں پریشانی کے سبب سنتوش نشاد کو اپنی تعلیم بیچ میں ہی روکنی پڑی۔ اور ہارمونیم سیکھنے کے لئے انہوں نے مقامی فنکار کا ساتھ پکڑ لیا۔
حالانکہ شروع میں والدین ان کے اس شوق سے کافی نالاں تھے اور انہیں کافی ڈانٹ بھی سننی پڑی تھی، لیکن ان سب کے باوجود وہ پورے شوق و جذبہ کے ساتھ ہارمونیم سیکھتے رہے۔
فنکار سنتوش کی محنت رنگ لائی، انہوں نے اپنی سچی لگن اور بلند حوصلے کے سبب وارانسی اور پٹنہ جیسے شہروں میں اپنی فنکاری کے جوہر دکھائے اور ایک اچھے ہارمونیم فنکار کے طور پر جانے گئے۔
پٹنہ وارانسی ریڈیو پر بھی کئی بار ان کے پروگرام نشر کیے گئے ہیں۔ حتی کہ موجودہ ڈی ایم نول کشور چودھری نے بھی انہیں اعزاز سے نوازا ہے۔ 'دا بیسٹ ہارمونیم ایوارڈ' سے سنتوش نشاد دو بار سرفراز کیےجا چکے ہیں۔
ایک چھوٹے سے قصبے سے اٹھ کر ہارمونیم میں اپنی پہچان بنانے والے سنتوش نشاد نے اترپردیش، بہار میں اپنی انوکھی پہچان بنائی ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب کیے گئے لاک ڈاؤن نے فنکار کو دوبارہ مفلسی کی تنگ چادر اوڑھنے پرمجبور کر دیا ہے۔
ایسے میں'دابیسٹ ہار مونیم ایوارڈ'سے دو بار سرفراز ہارمونیم فنکار کو حکومت کی جانب سے بھی کوئی تعاون حاصل نہیں ہے۔
دس ممبران پر مشتمل کنبے کا خرچ چلانے کے لیے اس ہارمونیم فنکار کے پاس مزدوری کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔گذشتہ پندرہ دنوں سے یہ گاٶں میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے فنکار نے بتایا کہ ”پیٹ پالنے کے لیے مزدوری کے علاوہ اب کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے”۔