مونگیر فائرنگ معاملے میں الزامات اور جوابی الزامات کا دور جاری ہے۔ حزب اختلاف مسلسل حکومت کا محاصرہ کر رہا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما تیجشوی یادو نے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر شدید حملہ کیا ہے۔ تیجسوی نے کہا کہ محکمہ داخلہ نتیش کمار کے پاس ہے۔ اس لئے منگیر معاملے کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گولی چلانے اور لاٹھیاں چلانے کا حکم کس نے دیا؟ اقتدار میں آنے والوں کو اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار ہر محاذ پر ناکام ثابت ہورہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نتیش کمار ووٹ مانگنے جارہے ہیں اور ان کے افسران لوگوں پر گولی چلانے کے احکامات دے رہے ہیں۔ اس واقعے میں ایک نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا لیکن وزیراعلیٰ نے اظہار تعزیت تک نہیں کیا۔ تیجسوی نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہائی کورٹ کی نگرانی میں کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔
مونگیر: ڈی آئی جی کی عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
واضح ہو کہ 26 اکتوبر کی شب تقریباً 12 بجے منگیر کے دین دیال چوک پر مورتی وسرجن کرنے کے معاملے میں پولیس اور عوام آمنے سامنے ہو گئے تھے اور حالات اتنے بگڑگئے کہ نوبت فائرنگ اور پتھراؤ تک پہنچ گئی جس میں تقریباً ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سبھی پوجا کمیٹیاں مورتیاں کو سڑک پر چھوڑ کر اپنے اپنے گھر روانہ ہوگئے جس کے بعد پولیس انتطامیہ خود ہی سبھی مورتیوں کو روجھی گنگا گھاٹ پہنچایا۔
کچھ دیر بعد حالات کچھ بہتر ہوئے تو چند پوجا کمیٹیاں روجھی گنگا گھاٹ پر پہنچی اور اپنی اپنی مورتیوں کے پاس پوجا پاٹ کے عمل انجام دینے لگے۔