راشٹریہ جنتا دل یوتھ ونگ کے ریاستی صدر قاری صہیب نے ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بہار کا سب سے قدیم و تاریخی ادارہ مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے وجود کو بچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ میں مسلسل اساتذہ کی کمی کی وجہ سے نہ صرف تعلیم متاثر ہو رہی ہے بلکہ اب آئندہ چند سالوں میں بچے ہوئے اساتذہ کی سبکدوشی سے مدرسہ میں ایک بھی مستقل اساتذہ نہیں ہوں گے جس سے مدرسہ بند ہونے کے دہانے پر کھڑا ہو گا۔
قاری صہیب نے کہا کہ کسی معاشرہ کو اگر زبوں حالی کی طرف ڈھیکلنا ہو تو سب سے پہلے اسے تعلیم سے محروم رکھا جائے، اسی منصوبے پر نتیش حکومت گزشتہ سولہ سالوں سے کام کر رہی ہے، مدرسہ شمس الہدی کے جونیئر سیکشن میں صرف ایک اساتذہ بچے ہوئے ہیں جو آئندہ 2022 میں سبکدوش ہو جائیں گے، جبکہ جونیئر سیکشن میں اساتذہ کی گیارہ اسامیاں خالی ہیں۔
اسی طرح سینئر سیکشن میں جو بی پی ایس سی کے ذریعہ بحالی ہوتی ہے یہاں صرف تین اساتذہ کام کر رہے ہیں جبکہ یہاں چھ اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں، اس کے علاوہ دونوں سیکشن میں ملازمین کی بھی بڑی تعداد میں آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جسے حکومت مسلسل نظر انداز کررہی ہے۔
قاری صہیب نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ایک مکتوب روانہ کر کے مذکورہ خالی آسامیاں کو بھرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سیاست سے اوپر اٹھ کر مدرسہ کے وجود کو بچانے میں فی الحال کوئی ٹھوس کاروائی کرے اور مدرسہ میں اساتذہ کی بحالی کو یقینی بنائیں تاکہ وقت رہتے بہار کے اس تاریخی ادارے کا تحفظ ہوسکے۔