ETV Bharat / city

پٹنہ: خواتین نے متنازع قانون کی واپسی تک دھرنے پر بیٹھنے کا کیا عزم

author img

By

Published : Jan 21, 2020, 12:00 AM IST

Updated : Feb 17, 2020, 7:52 PM IST

دارالحکومت پٹنہ کے ہارون نگر علاقے میں دھرنے پر بیٹھی عورتوں نے واضح طور پر کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا وہ یہاں سے اٹھنے والی نہیں ہیں۔

پٹنہ: خواتین نے متنازع قانون کی واپسی تک دھرنے پر بیٹھنے کا کیا عزم
پٹنہ: خواتین نے متنازع قانون کی واپسی تک دھرنے پر بیٹھنے کا کیا عزم

ملک کے دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ سے شروع ہوئے تحریک کا کارواں ملک کے ہر گلی محلے اور شہر کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے۔

پٹنہ کے ہارون نگر میں گزشتہ 7 روز سے بیٹھی عورتیں پرعزم اور باحوصلہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس کالے قانون کے خلاف فتح حاصل نہیں کریں گے وہ یہاں سے نہیں ہٹیں گی۔

بزرگ خاتون رضیہ بیگم نے کہا کہ بابری مسجد شہید کی گئی تین طلاق کا معاملہ آیا ہم لوگ خاموش رہے، دن بدن حکومت کی من مانی بڑھتی گئی اب یہ برداشت سے باہر ہے۔ اس وجہ سے ان کے لائے گئے قانون کے خلاف ہم لوگ یہاں دھرنہ پر بیٹھے ہیں جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔

یہاں موجود آمنہ خاتون نے پرجوش انداز میں کہا کہ ہم لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں، ہمارے باپ دادا سب لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں اور یہی مریں گے، ہم یہی رہیں گے۔ ہندوستان ہمارا ہے۔ ہم لوگ اپنے مادر وطن کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔ مودی ہم لوگوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں کیا؟

پٹنہ: خواتین نے متنازع قانون کی واپسی تک دھرنے پر بیٹھنے کا کیا عزم

یہاں موجود طالبات سمیہ اریبہ عطیہ نے کہا کہ مودی حکومت ڈر گئی ہے اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے وہ ہٹنے والے ہیں اگر وہ ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے تو ہم لوگ آدھے انچ بھی ہٹنے والے نہیں دیکھنا ہے کس میں کتنا صبر ہے۔

دھرنے سے خطاب کرنے پہنچے راجیہ سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے کہا کہ حکومت یہ دیکھ کر پریشان ہے کہ یہ لوگ قبرستان کے سامنے بھی دھرنا پر بیٹھ رہے ہیں کہیں لوگوں نے سر پر کفن تو نہیں باندھ لیا ہے اب تو یہ لوگ اس نامناسب قانون کو ہٹا کر ہی دم لیں گے۔

یاسمین خاتون نے کہا کہ ہندوستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ ہندوستان جیسے مودی کا ہے ویسے ہی ہم لوگوں کا بھی ہے۔ ہم لوگوں کو بھی یہاں رہنے کا پورا حق ہے ہم اسی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

این ایس یو آئی کی رکن اور پٹنہ یونیورسٹی کی طالبہ وارونی جو اس تحریک پیش پیش رہ کر عورتوں کو حوصلہ دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ بہت دور تلک جائے گا جب تک یہ لوگ دیکھیں گے تب تک ہم لوگ بھی کھینچیں گے ہم جانتے ہیں کہ بی جے پی نے سیدھے طور پر کہہ دیا ہے کہ اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا لیکن ہم لوگ کب تک لڑتے رہیں گے جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا اور صرف مسلمان اس کے خلاف نہیں لڑ رہا ہے بہت سارے ہندو بھائی حمایت کر رہے ہیں یہ پورا قانون غریب اور عوام مخالف قانون ہے اس کے خلاف لوگ مسلسل کو پر اتر رہے ہیں ہیں حکومت ابھی سہمی ہوئی ہے لگتا ہے کہ حکومت پیچھے ہٹے گی۔

ملک کے دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ سے شروع ہوئے تحریک کا کارواں ملک کے ہر گلی محلے اور شہر کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے۔

پٹنہ کے ہارون نگر میں گزشتہ 7 روز سے بیٹھی عورتیں پرعزم اور باحوصلہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس کالے قانون کے خلاف فتح حاصل نہیں کریں گے وہ یہاں سے نہیں ہٹیں گی۔

بزرگ خاتون رضیہ بیگم نے کہا کہ بابری مسجد شہید کی گئی تین طلاق کا معاملہ آیا ہم لوگ خاموش رہے، دن بدن حکومت کی من مانی بڑھتی گئی اب یہ برداشت سے باہر ہے۔ اس وجہ سے ان کے لائے گئے قانون کے خلاف ہم لوگ یہاں دھرنہ پر بیٹھے ہیں جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔

یہاں موجود آمنہ خاتون نے پرجوش انداز میں کہا کہ ہم لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں، ہمارے باپ دادا سب لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں اور یہی مریں گے، ہم یہی رہیں گے۔ ہندوستان ہمارا ہے۔ ہم لوگ اپنے مادر وطن کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔ مودی ہم لوگوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں کیا؟

پٹنہ: خواتین نے متنازع قانون کی واپسی تک دھرنے پر بیٹھنے کا کیا عزم

یہاں موجود طالبات سمیہ اریبہ عطیہ نے کہا کہ مودی حکومت ڈر گئی ہے اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے وہ ہٹنے والے ہیں اگر وہ ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے تو ہم لوگ آدھے انچ بھی ہٹنے والے نہیں دیکھنا ہے کس میں کتنا صبر ہے۔

دھرنے سے خطاب کرنے پہنچے راجیہ سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے کہا کہ حکومت یہ دیکھ کر پریشان ہے کہ یہ لوگ قبرستان کے سامنے بھی دھرنا پر بیٹھ رہے ہیں کہیں لوگوں نے سر پر کفن تو نہیں باندھ لیا ہے اب تو یہ لوگ اس نامناسب قانون کو ہٹا کر ہی دم لیں گے۔

یاسمین خاتون نے کہا کہ ہندوستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ ہندوستان جیسے مودی کا ہے ویسے ہی ہم لوگوں کا بھی ہے۔ ہم لوگوں کو بھی یہاں رہنے کا پورا حق ہے ہم اسی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

این ایس یو آئی کی رکن اور پٹنہ یونیورسٹی کی طالبہ وارونی جو اس تحریک پیش پیش رہ کر عورتوں کو حوصلہ دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ بہت دور تلک جائے گا جب تک یہ لوگ دیکھیں گے تب تک ہم لوگ بھی کھینچیں گے ہم جانتے ہیں کہ بی جے پی نے سیدھے طور پر کہہ دیا ہے کہ اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا لیکن ہم لوگ کب تک لڑتے رہیں گے جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا اور صرف مسلمان اس کے خلاف نہیں لڑ رہا ہے بہت سارے ہندو بھائی حمایت کر رہے ہیں یہ پورا قانون غریب اور عوام مخالف قانون ہے اس کے خلاف لوگ مسلسل کو پر اتر رہے ہیں ہیں حکومت ابھی سہمی ہوئی ہے لگتا ہے کہ حکومت پیچھے ہٹے گی۔

Intro:دارالحکومت پٹنہ کے ہارون نگر واقع دھرنا میں بیٹھی عورتوں نے واضح طور پر کہا کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا وہ یہاں سے اٹھنے والی نہیں ہیں


Body:ملک کے دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ سے شروع ہوئے تحریک کا کارواں ملک کے ہر گلی محلے اور شہر کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے

پٹنہ کے ہارون نگر میں گزشتہ 7 روز سے بیٹھی عورتیں پرعزم باحوصلہ ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک اس کالے قانون کے خلاف فتح حاصل نہیں کریں گے وہ یہاں سے نہیں اٹھئیں گی

بزرگ خاتون رضیہ بیگم نے کہا کہ بابری مسجد شہید کی گئی تین طلاق کا معاملہ آیا ہم لوگ خاموش رہے دن بدن حکومت کی من مانی بڑھتی گئی اب برداشت سے باہر ہے اس وجہ سے ان کے لائے گئے قانون کے خلاف ہم لوگ یہاں دھرنہ پر بیٹھے ہیں جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے


ہولڈ اپ/ ساؤنڈ
بزرگ خاتون رضیہ بیگم (لال رنگ کے شال میں)

یہاں موجود آمنہ خاتون نے پرجوش انداز میں کہا کہ ہم لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں ہمارے باپ دادا سب لوگ یہیں پیدا ہوئے ہیں یہی مریں گے یہی رہیں گے ہندوستان ہمارا ہے ہم لوگ چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے مودی ہم لوگوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں

ہولڈ اپ/ ساؤنڈ
آمنہ خاتون ( حجاب میں )

یہاں موجود طالبات سمیہ اریبا عطیہ نے کہا کہ مودی حکومت ڈر گئی ہے اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے وہ ہٹنے والےہیں اگر وہ ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے تو ہم لوگ آدھے انچ بھی ہٹنے والے نہیں دیکھنا ہے کس میں کتنا صبر ہے

ہولڈ اپ/ ساؤنڈ
سمیہ اریبا عطیہ ( تین لڑکیاں ایک ساتھ )

دھرنے سے خطاب کرنے پہنچے راج سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے کہا کہ حکومت یہ دیکھ کر پریشان ہے کہ یہ لوگ قبرستان کے سامنے بھی دھرنا پر بیٹھ رہے ہیں کہیں لوگوں نے سر پر کفن تو نہیں باندھ لیا ہے اب تو یہ لوگ اس بیہودا قانون کو ہٹا کر ہی دم لیں گے

ہولڈ اپ/ ساؤنڈ

علی انور انصاری راج سبھا کے سابق رکن

یاسمین خاتون نے کہا کہ ہندوستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے ہندوستان جیسے مودی کا ہے ویسے ہی ہم لوگوں کا ہے ہم لوگوں کو بھی رہنے کا حق ہے ہم اسی کی لڑائی لڑ رہے ہیں


ہولڈ اپ/ ساؤنڈ
یاسمین خاتون ( بیٹھی ہوئی خاتون)

این ایس یو آئی کی رکن اور پٹنہ یونیورسٹی کی طالبہ وارو نی جو اس تحریک پیش پیش رہ کر عورتوں کو حوصلہ دے رہی ہیں انہوں نے کہا کہ معاملہ بہت دور تلک جائے گا جب تک یہ لوگ دیکھیں گے تب تک ہم لوگ بھی کھینچیں گے ہم جانتے ہیں کہ بی جے پی نے سیدھے طور پر کہہ دیا ہے کہ اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا لیکن ہم لوگ کب تک لڑتے رہیں گے جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا اور صرف مسلمان اس کے خلاف نہیں لڑ رہا ہے بہت سارے ہندو بھائی حمایت کر رہے ہیں یہ پورا قانون غریب اور عوام مخالف قانون ہے اس کے خلاف لوگ مسلسل کو پر اتر رہے ہیں ہیں حکومت ابھی سہمی ہوئی ہے لگتا ہے کہ حکومت پیچھے ہٹے گی


ہولڈ اپ/ ساؤنڈ
وارونی (این ایس یو آئی کی رکن )

پی ٹو سی


Conclusion:
Last Updated : Feb 17, 2020, 7:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.