جامعہ رحمانی، خانقاہ مونگیر بہار کا سب سے بڑا دینی، تربیتی اور اصلاحی ادارہ ہے جس نے دین علم کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کی رہنمائی کی ہے۔
اس ادارہ کو ملک کی آزادی سے قبل 1927 میں ریاست بہار کے ضلع مونگیر میں قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری رحمتہ اللہ علیہ نے چھوٹے سے مدرسہ کی شکل میں قائم کیا تھا۔
اس زمانے میں بہار کے اندر قادیانیت آہستہ آہستہ پھل پھول رہا تھا جس کے زد میں مونگیر بھی تھا لہٰذا مولانا محمد علی مونگیری نے فرقہ قادیانی کے خاتمہ اور دین حق کی تائید و تبلیغ کے لیے اس ادارہ کا قیام کیا.
ان کے بعد اس ادارے کی باگ ڈور مولانا علی مونگیری کے صاحبزادے اور امیر شریعت رابع حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی نے سنبھالی اور آپ کی غیر معمولی جدوجہد سے ایک چھوٹا سے مدرسہ نے جامعہ کی شکل اختیار کر لی.
اس ادارہ کو آج بھارت کا دارالعلوم ثانی بھی کہا جاتا ہے. اس ادارہ اور یہاں کے بزرگوں نے جنگ آزادی سے لیکر ملک کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں اہم خدمات انجام دئے ہیں.
یہاں جامعہ اور خانقاہ دو منفرد و متحرک ادارے ہیں. جامعہ دینی و شرعی تعلیم کا قلعہ ہے تو خانقاہ بزرگوں کی آماجگاہ ہے جہاں اہل ایمان تزکیہ نفس کی حفاظت کے لیے آتے ہیں.
یہ دونوں ادارے اہل دل کی دنیا ہے، بھارت کی بیشتر ملی، دینی، شرعی اور علمی تحریکیں اسی خانقاہ کی چٹائی پر اور اسی جامعہ رحمانی میں انجام پائیں ہیں.
امارت شرعیہ کے امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید ولی رحمانی کی سرپرستی میں بام عروج پر ہے۔
اس ادارہ نے بھارت اور ملت اسلامیہ کو بڑا سے بڑا جید عالم دین، مفسر قرآن، مفکر ملت، خطیب، انشاء پرداز، اور ادیب عطا کئے جن کی صلاحیت کا ڈنکا ملک کی سرحد کو پار کرتے ہوئے بیرون ملک میں بھی بجا.
اس ادارہ سے ہر سال جوق در جوق علماء اور حفاظ کی بڑی جماعت تیار ہو رہی ہے جو ملک اور بیرون ملک دین کی خدمت کر رہے ہیں.
اس ادارے نے دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم کی طرف بھی طلباء کی رہنمائی کی ہے اور رحمانی فاؤنڈیشن و رحمانی 30 جیسے عصری علوم کے لیے ادارے قائم کئے جو بہت کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے.
رحمانی فاؤنڈیشن کے تحت کمپیوٹر کی تعلیم، پیشہ ورانہ کورسیز اور بی ایڈ کالج قائم ہے جبکہ رحمانی 30 کے تحت مسلم طلبا کا انتخاب کر آئی آئی ٹی میں داخلہ کے لئے مفت تیاری کرائی جاتی ہے.
اس کے علاوہ سائنٹسٹ، قانون داں، میڈیکل انٹرنس ٹسٹ کے لئے بھی طلبہ و طالبات کو مفت تیاری کرائی جاتی ہے. گزشتہ چند سالوں میں رحمانی 30 نے عالمی سطح کے مقابلوں میں شاندار کامیابی حاصل کر لوگوں کا دھیان اپنی طرف مبذول کرایا ہے.
اس ادارہ میں ایک اہم کام بھی انجام پا رہے ہیں جو قابل ذکر ہیں. یہاں شعبہ حفظ کے طلباء کو قرآن مجید کے حفظ کے ساتھ عربی بھی سکھائی جا رہی ہے تاکہ وہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ قرآن مجید کا ترجمہ بھی آسانی سے کر سکیں.
جامعہ رحمانی کی ایک بڑی کامیابی قابل رشک ہے کہ اس ادارہ کا الحاق عالم دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ادارہ جامعہ ازہر مصر سے ہوا ہے، اس ادارہ کے سند پر یہاں کے طلباء جامعہ ازہر میں بغیر کسی مقابلہ جاتی امتحان میں شریک ہوئے بغیر براہ راست داخلہ لے سکتے ہیں.
اس وقت جامعہ ازہر مصر سے تین اساتذہ جامعہ رحمانی میں قیام پذیر ہیں اور درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں.
جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی سرپرستی میں جس منظم انداز پر علم دین، دعوت دین اور عصری علوم کی خدمت انجام دے رہا ہے وہ دوسرے اداروں کے لیے قابل تقلید ہے.