بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے سنیئر لیڈر مسٹر مودی نے اتوار کو ٹوئٹ کر کے آرجے ڈی صدر سے سوال کیا ، ” سزایافتہ لالو پرساد یادو اگر کہتے ہیں کہ کسان لاچار ہیں ، تو بتائیں کہ ان کے وقت میں کھیتی کی کیا حالت تھی۔ کیا کوئی زرعی روڈ میپ بنا تھا۔ کسانوں کو بجلی ملتی تھی۔ پیدوار کی امدادی قیمت کتنی ملتی تھی “۔
مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر یادو بتائیں کہ کیا آج کی طرح کسانوں کے کھاتے میں سالانہ چھ ہزار روپے ڈالے جاتے تھے ۔ کیا ان کی حکومت میں سیلاب متاثرین کے کھاتے میں کبھی امدادی رقم ڈالی گئی ۔ وہ بتائیں کہ مزدوروں کو نقل مکانی کیلئے مجبور کس نے کیا تھا۔
بی جے پی لیڈر نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا کہ مسٹر یادو اور ان کی پارٹی کو بغیرثبوت کے الزام لگانے کی پرانی عادت ہے اس لئے وہ کچھ بھی بولتے رہتے ہیں۔ وہ تعلیم کو بدحال بتاتے ہیں تو بتائیں کہ ان کے پندرہ سالہ دور حکومت میں بہار چرواہا ودیالیہ کھلنے کے علاوہ کیا ہوا۔
مسٹر مودی نے کہاکہ مسٹر یادو اور ان کی پارٹی کی حکومت کی مدت کار میں میٹرک۔ انٹر کے نتائج کیسے آتے تھے ۔ ٹاپر گھوٹالے کا اہم ملزم کیا آرجے ڈی صدر کا قریبی نہیں تھا۔
غورطلب ہے کہ آرجے ڈی صدر مسٹر یادو کے آفشیل ٹوئٹر ہینڈل پر آج ٹوئٹ کر کے نتیش حکومت پر جم کر حملہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ” پندرہ سال ہوگئے اقتدار میں ۔ پل باندھ مسلسل ٹوٹتے رہتے ہیں۔
گھوٹالے لگاتار ہوتے رہتے ہیں ۔ قتل ، لوٹ ، ڈکیتی کی خبریں روز خبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ پرچار میں کہنے کو سشاسن ہے لیکن عام آدمی ہمیشہ ڈرا رہتا ہے۔ تعلیم بدحال ہے، کسان لاچار ہے ، خواتین پر زیادتیاں ہو رہی ہیں، مزدور بے حال ہے۔ حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں، تارکین وطن کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے ، غریب پر مہنگائی کی مار ہے ، طلباءلاچارو بے بس ہیں ۔ یہ بات تو پکی ہے جو بہار پر بھار ہے نتیش کمار ہے “۔
'لالو کی حکومت میں کھیتی کی کیا حالت تھی'؟ - تارکین وطن کا کوئی ٹھکانا نہیں
بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی نے راشٹریہ جنتا دل( آرجے ڈی) صدر لالو پرساد یادو کے ریاستی حکومت پر جاری حملے کے جواب میں کہاکہ مسٹر یادو بتائیں کہ ان کی حکومت میں کھیتی ، تعلیم اور مزدوروں کی کیاحالت تھی ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے سنیئر لیڈر مسٹر مودی نے اتوار کو ٹوئٹ کر کے آرجے ڈی صدر سے سوال کیا ، ” سزایافتہ لالو پرساد یادو اگر کہتے ہیں کہ کسان لاچار ہیں ، تو بتائیں کہ ان کے وقت میں کھیتی کی کیا حالت تھی۔ کیا کوئی زرعی روڈ میپ بنا تھا۔ کسانوں کو بجلی ملتی تھی۔ پیدوار کی امدادی قیمت کتنی ملتی تھی “۔
مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر یادو بتائیں کہ کیا آج کی طرح کسانوں کے کھاتے میں سالانہ چھ ہزار روپے ڈالے جاتے تھے ۔ کیا ان کی حکومت میں سیلاب متاثرین کے کھاتے میں کبھی امدادی رقم ڈالی گئی ۔ وہ بتائیں کہ مزدوروں کو نقل مکانی کیلئے مجبور کس نے کیا تھا۔
بی جے پی لیڈر نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا کہ مسٹر یادو اور ان کی پارٹی کو بغیرثبوت کے الزام لگانے کی پرانی عادت ہے اس لئے وہ کچھ بھی بولتے رہتے ہیں۔ وہ تعلیم کو بدحال بتاتے ہیں تو بتائیں کہ ان کے پندرہ سالہ دور حکومت میں بہار چرواہا ودیالیہ کھلنے کے علاوہ کیا ہوا۔
مسٹر مودی نے کہاکہ مسٹر یادو اور ان کی پارٹی کی حکومت کی مدت کار میں میٹرک۔ انٹر کے نتائج کیسے آتے تھے ۔ ٹاپر گھوٹالے کا اہم ملزم کیا آرجے ڈی صدر کا قریبی نہیں تھا۔
غورطلب ہے کہ آرجے ڈی صدر مسٹر یادو کے آفشیل ٹوئٹر ہینڈل پر آج ٹوئٹ کر کے نتیش حکومت پر جم کر حملہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ” پندرہ سال ہوگئے اقتدار میں ۔ پل باندھ مسلسل ٹوٹتے رہتے ہیں۔
گھوٹالے لگاتار ہوتے رہتے ہیں ۔ قتل ، لوٹ ، ڈکیتی کی خبریں روز خبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ پرچار میں کہنے کو سشاسن ہے لیکن عام آدمی ہمیشہ ڈرا رہتا ہے۔ تعلیم بدحال ہے، کسان لاچار ہے ، خواتین پر زیادتیاں ہو رہی ہیں، مزدور بے حال ہے۔ حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں، تارکین وطن کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے ، غریب پر مہنگائی کی مار ہے ، طلباءلاچارو بے بس ہیں ۔ یہ بات تو پکی ہے جو بہار پر بھار ہے نتیش کمار ہے “۔