ETV Bharat / city

گیا: مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے انتخابات پر اراکین منتشر - etv bharat urdu

بہار کے شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے انتخاب کے حوالے سے گہماگہمی شروع ہوگئی ہے۔ کالج کا ایک گروپ انتخاب کے حق میں ہے تو وہیں، دوسرا گروپ آپسی رضامندی سے گورننگ باڈی کی مدت کو بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔

گیا: مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے انتخابات پر اراکین منتشر
گیا: مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے انتخابات پر اراکین منتشر
author img

By

Published : Jun 2, 2021, 5:00 PM IST

بہار کا معروف اقلیتی لسانی کالج مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے رکن کے انتخاب کےلیے ایک بار پھر آپسی انتشار سامنے آیا ہے۔ گورننگ باڈی کے کچھ ارکان باضابطہ انتخابات کے حق میں ہیں جبکہ کچھ ارکان آپسی رضا مندی کے ذریعہ کمیٹی کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع چاہتے ہیں۔

دراصل مرزا غالب کالج کے قیام کے بعد بنے بائی لاز کے تحت کونسلرز کی میٹنگ کے بعد گورننگ باڈی کے اراکین کا انتخاب ہوتا ہے، اراکین کے انتخابات کے بعد انہی ارکان میں سے عہدیدروں کو منتخب کیا جاتا ہے۔ چونکہ مرزا غالب کالج اقلیتی ادارہ ہے تو اسکے انتظام و انصرام کی ذمہ داری کمیٹی کی ہوتی ہے۔انتظامات میں حکومت یا یونیورسٹی کا زیادہ دخل نہیں ہوتا۔

کالج میں کل گیارہ افراد کی کمیٹی ہے جن میں سات افراد کو کونسلر اپنا نمائندہ منتخب کر کے ممبر بناتے ہیں جبکہ دو ٹیچرز ریپریزنٹیٹو ہوتے ہیں جبکہ کمیٹی کا ایک اہم رکن پرنسپل جسکا تعلیمی و فائنشیل اعتبار سے بھی اہم کردار ہوتا ہے، وہ بھی کمیٹی کا رکن ہوتا ہے۔ ہر تین برسوں میں انتخابات ہوتےہیں جس میں جو کونسلر ہوتے ہیں وہی ممبر بنتے ہیں۔ کونسلروں کی تعداد تین سو سے زیادہ ہے جس میں مسلم طبقے سے ہر شعبے حیات کو نمائندگی دی گئی ہے۔

موجودہ کمیٹی کے نائب صدر ایڈوکیٹ شاہ زماں انور، گروپ کمیٹی کی مدت پوری ہونے کی وجہ سے انتخاب کرانا چاہتا ہے جبکہ سکریٹری شبیع عارفین شمسی گروپ انتخاب کے حق میں نہیں ہیں۔ اسی کو لے کر کالج انتظامیہ کے درمیان آپسی انتشار دیکھا جارہا ہے۔ حالانکہ انتخاب کرانے اور اسکی تمام قانونی کارروائی کو انجام دینے کے اختیارات چیئرمین کونسل کے پاس ہوتے ہیں، موجودہ چیئرمین کونسل عزیز احمد منیری ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ دونوں گروپ کا چیئرمین پر دباؤ ہے جبکہ چیئرمین لاک ڈاون تک معاملہ کو روکے رکھنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کو فون پر نائب صدر ایڈوکیٹ شاہ زماں انور نے کہا کہ گزشتہ 2018 میں مرزا غالب کالج کے ممبران کا انتخاب ہوا تھا۔ مدت پوری ہونے کو ہے لہذا کالج کے بہتر نظم ونسق اور شفافیت برقرار رکھنے کے لیے جمہوری نظام کو قائم رکھنے کے لیے انتخابات کا ہونا ضروری ہے۔ کچھ اراکین اسکے خلاف ہیں۔

اس سلسلے میں ایک اور رکن نے کہا کہ وقت پر انتخابات کےلیے کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اس سلسلے میں سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ انتخاب کی کارروائی کو انجام دلانے کے اختیارات چیئرمین کونسل کے پاس ہے، چیئرمین ہی فیصلہ کریں گے کب اور کس طرح انتخابات منعقد ہوں گے۔ اس سلسلے میں چیئرمین عزیز منیری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ مرزا غالب کالج گیا کا انتخاب کو لیکر ہمیشہ ہی تنازع ہوتا رہا ہے۔ سنہ 2002 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایڈیشنل کلکٹر گیا کی نگرانی میں انتخابات ہوئے تھے، اسکے بعد مسلسل 2017 تک انتخاب نہیں ہوئے۔ مرزا غالب کالج بہار کا ایک معروف کالج ہے، یہاں تقریباً 17 ہزار طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔

بہار کا معروف اقلیتی لسانی کالج مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے رکن کے انتخاب کےلیے ایک بار پھر آپسی انتشار سامنے آیا ہے۔ گورننگ باڈی کے کچھ ارکان باضابطہ انتخابات کے حق میں ہیں جبکہ کچھ ارکان آپسی رضا مندی کے ذریعہ کمیٹی کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع چاہتے ہیں۔

دراصل مرزا غالب کالج کے قیام کے بعد بنے بائی لاز کے تحت کونسلرز کی میٹنگ کے بعد گورننگ باڈی کے اراکین کا انتخاب ہوتا ہے، اراکین کے انتخابات کے بعد انہی ارکان میں سے عہدیدروں کو منتخب کیا جاتا ہے۔ چونکہ مرزا غالب کالج اقلیتی ادارہ ہے تو اسکے انتظام و انصرام کی ذمہ داری کمیٹی کی ہوتی ہے۔انتظامات میں حکومت یا یونیورسٹی کا زیادہ دخل نہیں ہوتا۔

کالج میں کل گیارہ افراد کی کمیٹی ہے جن میں سات افراد کو کونسلر اپنا نمائندہ منتخب کر کے ممبر بناتے ہیں جبکہ دو ٹیچرز ریپریزنٹیٹو ہوتے ہیں جبکہ کمیٹی کا ایک اہم رکن پرنسپل جسکا تعلیمی و فائنشیل اعتبار سے بھی اہم کردار ہوتا ہے، وہ بھی کمیٹی کا رکن ہوتا ہے۔ ہر تین برسوں میں انتخابات ہوتےہیں جس میں جو کونسلر ہوتے ہیں وہی ممبر بنتے ہیں۔ کونسلروں کی تعداد تین سو سے زیادہ ہے جس میں مسلم طبقے سے ہر شعبے حیات کو نمائندگی دی گئی ہے۔

موجودہ کمیٹی کے نائب صدر ایڈوکیٹ شاہ زماں انور، گروپ کمیٹی کی مدت پوری ہونے کی وجہ سے انتخاب کرانا چاہتا ہے جبکہ سکریٹری شبیع عارفین شمسی گروپ انتخاب کے حق میں نہیں ہیں۔ اسی کو لے کر کالج انتظامیہ کے درمیان آپسی انتشار دیکھا جارہا ہے۔ حالانکہ انتخاب کرانے اور اسکی تمام قانونی کارروائی کو انجام دینے کے اختیارات چیئرمین کونسل کے پاس ہوتے ہیں، موجودہ چیئرمین کونسل عزیز احمد منیری ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ دونوں گروپ کا چیئرمین پر دباؤ ہے جبکہ چیئرمین لاک ڈاون تک معاملہ کو روکے رکھنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کو فون پر نائب صدر ایڈوکیٹ شاہ زماں انور نے کہا کہ گزشتہ 2018 میں مرزا غالب کالج کے ممبران کا انتخاب ہوا تھا۔ مدت پوری ہونے کو ہے لہذا کالج کے بہتر نظم ونسق اور شفافیت برقرار رکھنے کے لیے جمہوری نظام کو قائم رکھنے کے لیے انتخابات کا ہونا ضروری ہے۔ کچھ اراکین اسکے خلاف ہیں۔

اس سلسلے میں ایک اور رکن نے کہا کہ وقت پر انتخابات کےلیے کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اس سلسلے میں سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ انتخاب کی کارروائی کو انجام دلانے کے اختیارات چیئرمین کونسل کے پاس ہے، چیئرمین ہی فیصلہ کریں گے کب اور کس طرح انتخابات منعقد ہوں گے۔ اس سلسلے میں چیئرمین عزیز منیری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ مرزا غالب کالج گیا کا انتخاب کو لیکر ہمیشہ ہی تنازع ہوتا رہا ہے۔ سنہ 2002 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایڈیشنل کلکٹر گیا کی نگرانی میں انتخابات ہوئے تھے، اسکے بعد مسلسل 2017 تک انتخاب نہیں ہوئے۔ مرزا غالب کالج بہار کا ایک معروف کالج ہے، یہاں تقریباً 17 ہزار طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.