ETV Bharat / city

condolence meeting in Gaya: گیا میں حسین الحق کی یاد میں تعزیتی نشست منعقد

author img

By

Published : Jan 10, 2022, 4:37 PM IST

برصغیر کے معروف وساہیتہ اکادمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر حسین الحق (Sahitya Academy Award winning Professor Hussain Ul Haq) کی رحلت ادبی دنیا کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

hussainul_haq
hussainul_haq

ریاست بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے ناول نگار پروفیسر حسین الحق نہ صرف بڑے ادیب تھے بلکہ نیک انسان اور سراپا شریف اور مخلص انسان تھے۔

گیا میں ان کے شاگردوں اور عزیزوں و اردو اور ہندی ادب سے تعلق رکھنے والوں نے خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا کہ ان کی موت سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کی بھرپائی مشکل ہے۔

ویڈیو


حسین الحق کا تعلق ضلع گیا اور سہسرام ضلع سے تھا، سہسرام میں ایک صوفی گھرانے میں ان کی پیدائش (Hussain Ul Haq was born into a Sufi family in sasaram) ہوئی اور تدفین بھی آبائی گھر سہسرام میں ہوئی جبکہ ضلع گیا تاحیات ادبی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے اور یہیں وہ ملازمت میں بھی رہے۔

وہ گزشتہ 22 دسمبر 2021 کو طویل علالت کے بعد اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے، گیا کو حسین الحق نے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے اعزاز بخشا تھا کیونکہ ان سے قبل گیا اور مگدھ کمشنری میں اردو ادب کی کسی شخصیت نے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ حاصل نہیں کیا۔ ان کے انتقال کے بعد ہر دن کسی نہ کسی مقام پر تعزیتی نشست منعقد ہورہی ہے اور ان کی خدمات اور ادبی سفر کو یاد کر کے خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

مرزا غالب کالج گیا کے شعبہ ہندی کے ایچ او ڈی پروفیسر ابرار احمد خان کہتے ہیں کہ ادیب کا تعلق کسی ایک زبان سے نہیں ہوتا، پورے معاشرے کو بدلنا ادب کا مقصد رہا ہے۔ حسین الحق کا ناول اور ان کی کتابوں نے یہی کیا ہے، ان کا نام صرف اردو ادب ہی نہیں بلکہ ہندی میں بھی مقبول تھے۔


مرزا غالب کالج کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر احسان اللہ دانش نے کہا کہ ہمہ جہت شخصیت کا نام حسین الحق تھا۔ انہوں نے اردو کے فروغ کیلئے بے پناہ کوشش کی، اردو افسانے کے ایک اہم ستون تھے، سال 2021 بھی ادبی دنیا کے لیے بڑا دکھ درد کا رہا کیونکہ اس برس کئی عظیم ہستی ہم سے ہمیشہ کے لیے دور ہوئی ہے۔


ڈاکٹر نشاط فاطمہ نے کہا کہ اردو ادب کے استاد پروفیسر حسین کی یاد میں آج ایک تعزیتی نشست بھی مرزا غالب کالج کے شعبہ اردو میں ہوئی۔ حسین الحق کی ادبی خدمات اور سفر کسی ایک مجلس میں ممکن نہیں ہے۔ ان کے اگر ایک ناول پر بات کی جائے تو ایک مستحکم کتاب تیار ہوجائے گی۔


ڈاکٹر شفقت رعنا نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت صدیوں میں ایک دو ہی پیدا ہوتی ہے، برصغیر کو انہوں نے ناول نگاری میں ایک نئی تلاش اور راہ ہموار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Condolences on Hussain al-Haq Death: حسین الحق کے انتقال پر ادبی و تعلیمی شخصیات کا اظہار تعزیت



واضح رہے کہ حسین الحق کو سنہ 2020 کے لیے ان کے معروف ناول 'اماوس میں خواب' کے لیے گزشتہ برس سنہ 2021 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دیا گیا تھا، یہ پہلا موقع تھا جب اردو کے باوقار ایوارڈ سے بہار کے کسی ادیب کو نوازا گیا تھا حالانکہ اس سے پہلے بھی انہیں کئی بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

ریاست بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے ناول نگار پروفیسر حسین الحق نہ صرف بڑے ادیب تھے بلکہ نیک انسان اور سراپا شریف اور مخلص انسان تھے۔

گیا میں ان کے شاگردوں اور عزیزوں و اردو اور ہندی ادب سے تعلق رکھنے والوں نے خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا کہ ان کی موت سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کی بھرپائی مشکل ہے۔

ویڈیو


حسین الحق کا تعلق ضلع گیا اور سہسرام ضلع سے تھا، سہسرام میں ایک صوفی گھرانے میں ان کی پیدائش (Hussain Ul Haq was born into a Sufi family in sasaram) ہوئی اور تدفین بھی آبائی گھر سہسرام میں ہوئی جبکہ ضلع گیا تاحیات ادبی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے اور یہیں وہ ملازمت میں بھی رہے۔

وہ گزشتہ 22 دسمبر 2021 کو طویل علالت کے بعد اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے، گیا کو حسین الحق نے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے اعزاز بخشا تھا کیونکہ ان سے قبل گیا اور مگدھ کمشنری میں اردو ادب کی کسی شخصیت نے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ حاصل نہیں کیا۔ ان کے انتقال کے بعد ہر دن کسی نہ کسی مقام پر تعزیتی نشست منعقد ہورہی ہے اور ان کی خدمات اور ادبی سفر کو یاد کر کے خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

مرزا غالب کالج گیا کے شعبہ ہندی کے ایچ او ڈی پروفیسر ابرار احمد خان کہتے ہیں کہ ادیب کا تعلق کسی ایک زبان سے نہیں ہوتا، پورے معاشرے کو بدلنا ادب کا مقصد رہا ہے۔ حسین الحق کا ناول اور ان کی کتابوں نے یہی کیا ہے، ان کا نام صرف اردو ادب ہی نہیں بلکہ ہندی میں بھی مقبول تھے۔


مرزا غالب کالج کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر احسان اللہ دانش نے کہا کہ ہمہ جہت شخصیت کا نام حسین الحق تھا۔ انہوں نے اردو کے فروغ کیلئے بے پناہ کوشش کی، اردو افسانے کے ایک اہم ستون تھے، سال 2021 بھی ادبی دنیا کے لیے بڑا دکھ درد کا رہا کیونکہ اس برس کئی عظیم ہستی ہم سے ہمیشہ کے لیے دور ہوئی ہے۔


ڈاکٹر نشاط فاطمہ نے کہا کہ اردو ادب کے استاد پروفیسر حسین کی یاد میں آج ایک تعزیتی نشست بھی مرزا غالب کالج کے شعبہ اردو میں ہوئی۔ حسین الحق کی ادبی خدمات اور سفر کسی ایک مجلس میں ممکن نہیں ہے۔ ان کے اگر ایک ناول پر بات کی جائے تو ایک مستحکم کتاب تیار ہوجائے گی۔


ڈاکٹر شفقت رعنا نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت صدیوں میں ایک دو ہی پیدا ہوتی ہے، برصغیر کو انہوں نے ناول نگاری میں ایک نئی تلاش اور راہ ہموار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Condolences on Hussain al-Haq Death: حسین الحق کے انتقال پر ادبی و تعلیمی شخصیات کا اظہار تعزیت



واضح رہے کہ حسین الحق کو سنہ 2020 کے لیے ان کے معروف ناول 'اماوس میں خواب' کے لیے گزشتہ برس سنہ 2021 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دیا گیا تھا، یہ پہلا موقع تھا جب اردو کے باوقار ایوارڈ سے بہار کے کسی ادیب کو نوازا گیا تھا حالانکہ اس سے پہلے بھی انہیں کئی بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.