وفد میں شامل جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مفتی اطہر القاسمی، نائب صدر مولانا مصور عالم ندوی، سکریٹری مفتی ہمایوں اقبال ندوی اور وقف بورڈ کے ضلع صدر عبد الغنی نے کہا کہ اردو کے ساتھ یہ حق تلفی نہ صرف قابل افسوس بلکہ قابل مذمت ہے۔ میمورنڈم کے ذریعہ وفد نے مطالبہ کیا کہ سیکنڈری و ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اردو زبان کی لازمیت ہر حال میں باقی رکھی جائے اور اختیاری مضمون سے ہٹایا جائے۔
ڈاکٹر عابد حسین نے کہا کہ اردو زبان مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے، اس زبان کی خوبصورتی اور چاشنی سے بلا تفریق مذہب و ملت یکساں طور پر لوگ مستفید ہوتے ہیں، چونکہ طالب علم کو اس زبان کے پڑھنے کا پابند بنایا جاتا ہے تبھی وہ سیکھتے ہیں۔ اب جبکہ اسے اختیاری فہرست میں شامل کیا گیا اس سے آہستہ آہستہ یہ زبان مر جائے گی اور ہم ریاستی حکومت کے اسی فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
جنرل سکریٹری مفتی اطہر القاسمی نے کہا کہ یہ اردو زبان کے ساتھ ناانصافی ہے کہ اسے ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ کی شبیہ ایک اردو نواز اور اردو دوست کی حیثیت سے پورے ملک میں متعارف ہے، مگر ان کے اس قدم سے اردوداں حضرات میں بے چینی پائی جا رہی ہے، پھر یہ زبان ریاست بہار کی دوسری زبان ہے ایسے میں حکومت کا یہ اقدام نہایت افسوسناک ہے. اس لئے وزیر اعلیٰ محترم سے ہماری درخواست ہے کہ وہ اسے اپنی سطح سے اس معاملے میں مداخلت کریں۔