اترپردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کے سیکٹر 65 میں واقع فرضی فائننس کمپنی کے ملازمین کو اغوا کر کے ان سے رقم وصول کرنے کے الزام میں داروغہ سمیت 6 پولیس اہلکاروں کو برطرف کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی۔
اس کیس کے متعلق نوئیڈا پولیس نے سائبر سیل کے صدر دفتر سے شواہد جمع کر کے حکومت کو بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مفرور ملزم پولیس اہلکار عدالت میں خود سپردگی کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ پولیس ان کی گرفتاری کے لیے مسلسل دباؤ بنا رہی ہے۔
اغواء اور غیر قانونی رقم وصولی کے معاملے میں سائبر سیل ایس آئی چیتن پرکاش، کانسٹیبل سمت مدا ، سمت پاؤلا، سمت شرما، اتل ناگر اور نتن چودھری کے نام سامنے آئے ہیں، ان میں سے پولیس نے نتن چودھری اور ایک ملزم سونو کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ داروغہ سمیت دیگر کانسٹیبل فرار ہیں۔
نوئیڈا پولیس نے اس معاملے میں آڈیو ویڈیو شواہد بھی جمع کیے ہیں، جن کو یوپی سائبر سیل کے ہیڈکوارٹر کو فراہم کردیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ نوئیڈا سائبر پولیس اسٹیشن کی انچارج ریتا یادو نے بھی ایس پی کو ایک رپورٹ ارسال کی ہے۔ اب ان تمام اطلاعات کو بنیاد بناتے ہوئے ملزم پولیس اہلکاروں کو برطرف کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ ایک جعلی کمپنی کی تفتیش کے لیے 10 فروری کو ملزم پولیس اہلکار سیکٹر 65 پر واقع کمپنی میں گئے تھے، جہاں سے تین لوگوں کو اغوا کرلیا گیا اور ان کو کئی گھنٹوں تک کار میں ہی گھماتے رہے جن کو چھوڑنے کے بدلے کمپنی کے ڈائریکٹر ماجو چوہان سے سات لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن معاہدے کو پانچ لاکھ میں حتمی شکل دے دی گئی اور ملزمین کو دو لاکھ روپے لینے کے بعد رہا کردیا گیا۔ تب سے ملزم پولیس اہلکار 3 لاکھ روپے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ اس پر ماجو چوہان نے پولیس کے اعلی عہدیداروں سے شکایت کی تھی، جس کے بعد پولیس نے ایک سپاہی اور ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔